ایک بار مشاعرہ ہو رہا تھا ۔ ایک مسلم الثبوت اُستاد اٹھے اور انہوں نے ایک طرح مصرعہ دیا:
چمن سے آ رہی ہے بوئے کباب
بڑے بڑے شاعروں نے طبع آزمائی کی، لیکن کوئی گرہ نہ لگا سکا۔ اُن میں سے ایک شاعر نے قسم کھالی کہ جب تک گرہ نہ لگائیں گے، چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ چناں چہ وہ ہر صبح دریا کے کنارے نکل جاتے اور اونچی آواز سے الاپتے:
چمن سے آ رہی ہے بوئے کباب
ایک روز وہ دریا کے کنارے یہی مصرعہ الاپ رہے تھے کہ اُدھر سے ایک کم سِن لڑکا گزرا۔ جوں ہی شاعر نے یہ مصرعہ پڑھا، وہ بول اٹھا:
کسی بلبل کا دل جلا ہوگا
شاعر نے بھاگ کر اس لڑکے کو سینے سے لگالیا۔ یہی لڑکا بڑا ہو کر جگر مراد آبادی بنا۔
(ڈاکٹر علی محمد خان کی کتاب ’’کِشتِ زعفران‘‘ مطبوعہ ’’الفیصل‘‘ پہلی اشاعت فروری 2009ء، صفحہ نمبر 120 اور 121 سے انتخاب)