یہ توہم سبھی جانتے ہیں کہ سال میں 12 مہینے ہوتے ہیں اور ان مہینوں کے نام کیا ہیں۔ مہینوں کی کہانی کا قصہ بھی دلچسپ ہے۔ سال کا سب سے پہلا مہینا جنوری ہے۔ اس مہینے کا نام رومیوں کے ایک دیوتا ’’جے نس‘‘ (Janus) کے نام پر رکھا گیا تھا۔رومی عقیدے کے مطابق اس دیوتا کے دو سر تھے، جس کی وجہ سے وہ ایک ہی وقت میں آگے اور پیچھے دونوں طرف دیکھ سکتا تھا۔ سال کے پہلے مہینے میں لوگ اپنے گزرے ہوئے سال پر نظر ڈالتے ہیں اور نئے آنے والے سال کے بارے میں بھی سوچتے ہیں۔
سال کا دوسرامہینا فروری ہے۔ ایک زمانہ ایسا بھی تھا جب دسمبر کے بعد فروری کا مہینا ہوتا تھا،لیکن مسیح کی ولادت سے 450 سال قبل فروری کو جنوری کے بعد کیا گیا۔ اس مہینے کا نام روس کے ایک مذہبی تہوار ’’فیبروا‘‘ (Februa) پر رکھا گیا ہے۔اس مہینے میں لوگ اپنے گھروں کی صفائی کرتے ہیں۔
سال کے تیسرے مہینے کا نام رومیوں کے دیوتا ’’مارس‘‘ کے نام سے لیا گیا ہے۔ رومیوں کے نزدیک یہ جنگ کا دیوتا ہے۔ اس کے ایک ہاتھ میں چمکتا ہوا نیزہ ہے اور دوسرے ہاتھ میں ڈھال ہے۔ اردو میں اس کو ’’مریخ‘‘ کہتے ہیں۔ رومیوں کا خیال ہے کہ بارش، بادل اور بجلی وغیرہ اس دیوتا کے تابع ہیں۔
مارچ کے بعد اپریل کا مہینا آتا ہے جو بہار کے فرشتے کا نام ہے۔ مارس دیوتا کے زمانے میں حسین، دل کش، نرم اور نازک چیزیں دہشت اور خوف سے اپنی پناہ گاہوں میں چھپ جاتی ہیں، پھر اپریل کا مہربان اور خوب صورت فرشتہ آتا ہے، جو پناہ گاہوں کے دروازے کھول دیتا ہے اور ہر طرف بہار ہی بہار ہوجاتی ہے۔
سال کا پانچواں مہینا مئی کا ہوتا ہے۔ رومیوں کے خیال کے مطابق ہماری زمین کو ایک بہت بڑا دیوتا اپنے کاندھوں پر اٹھائے ہوئے ہے۔ اس کا نام ’’اطلس‘‘ ہے جس کی سات بیٹیاں تھیں۔ ان میں سے ایک ’’میا‘‘(Maia) دیوی بھی تھی۔ مئی کا نام اس دیوی کے نام سے منسوب ہے۔
مئی کے بعد جون کا مہینا ہے۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ ’’جونیس‘‘ یونان کا ایک بہت ظالم اور بے رحم بادشاہ تھا۔جون، گرم اور آتشیں مہینا ہوتا ہے، اس لیے اس کا نام اس آتش مزاج آدمی کے نام پر رکھا گیا۔
اس طرح جولائی کا نام روم کے ایک بڑے شہنشاہ اور فاتح ’’جولیس سیزر‘‘ کے نام سے لیا گیا ہے۔ یہ ایک بہادر سپہ سالار ہونے کے علاوہ ایک قابل حکمران، عالم اور قانون دان بھی تھا۔ ’’جولیس سیزر‘‘ جولائی میں پیدا ہوئے تھے۔ اس لیے اس مہینے کا نام جولائی رکھا گیا۔
اگست کا نام ’’اوکیٹوئس‘‘ (Octivious) سے لیا گیا ہے جو ایک عقل مند بادشاہ تھا،جس نے لوگوں کی بھلائی کے لیے بہت کام کیے۔ اگست کا نام ان سے منسوب کیا گیا۔
ستمبر کا مطلب ہے ’’سا ت‘‘۔ کیوں کہ یہ پہلے ساتواں مہینا تھا، جس کو جو لیس سیزر نے تبدیل کرکے نواں مہینا کر دیا۔
اسی طرح اکتوبر کے معنی ہیں ’’آٹھ‘‘، نومبر کے ’’نو‘‘ اور دسمبر کے ’’دس‘‘ ہیں۔ ان لوگوں کے عقیدے کے مطابق جولیس سیزر اور اگسٹس روم میں کوئی بڑی شخصیت نہیں آئی، اس لیے انہوں نے اِن مہینوں کے ناموں کو ساتویں سے آٹھویں اور آٹھویں سے نویں اور نویں سے دسویں میں تبدیل کر دیا۔
قارئین!اُوپر مذکورہ کہانی میں نے خود سے نہیں بنائی، بلکہ ابوظہبی میں میرا تعلق ایک عیسائی سے قائم تھا، جو اکثر مجھے اپنے مذہب کے بارے میں ایسی ہی کہانیاں سنایا کرتا تھا۔ آپ مانیں یا نہ مانیں، لیکن میں نے ان کی باتوں کی تردید ان کے سامنے ہی کی۔ وہ ٹھنڈے دماغ کا مالک تھا اور مسلمانوں کے بارے میں بہت کچھ جانتا تھا۔ اس لیے میری باتیں اس نے دل پر نہیں لیں۔
……………………………………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com پر ای میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔