بادشاہوں اور امرا کو ہمیشہ اس بات کا ڈر رہتا تھا کہ کہیں ان کے کھانے میں زہر نہ ملا دیا ہو۔ اس وجہ سے اُن کے کھانوں کی پکانے سے لے کر دسترخواں تک سخت حفاظت و نگرانی ہوتی تھی اور انہیں ہر ہر مرحلہ پر چکھا جاتا تھا۔
ایک حوالہ سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ جب مغل محل میں شاہی خواتین کھانا کھاتیں، تو پہلے ہر چیز کا ایک ایک ٹکڑا بلیوں کو کھلایا جاتا تھا۔ اس سے پتا چل جاتا تھا کہ کھانے میں زہر تو نہیں ہے۔
ایک خیال یہ تھا کہ "سنگِ یشب” کی پیالیوں میں کھانے کی اشیا رکھی جائیں۔ کیوں کہ ان میں بال پڑجانے سے پتا چل جاتا تھا کہ کھانے میں زہر ہے۔
(ڈاکٹر مبارک علی کی کتاب "تاریخِ کھانا اور کھانے کے آداب” مطبوعہ "تاریخ پبلی کیشنز لاہور” پہلی جلد 2013ء، صفحہ نمبر 38 سے انتخاب)