عن ابن مسعود رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ لا یدخل الجنتہ من کان فی قلبہ مثقال ذرۃ من کبر فقال رجل یحب ان یکون ثوبہ حسنا، و نعلہ حسنا قال ان اللہ جمیل یحب الجمال، الکبر الحق و غمط الناس۔ (صحیح مسلم: کتاب الایمان)
ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولؐ نے فرمایا: "جنت میں ایسا شخص داخل نہ ہو سکے گا جس کے دل میں ذرہ برابر بھی تکبر اور غرور ہوگا، ایک آدمی نے دریافت کیا کہ: انسان پسند کرتا ہے کہ اس کا کپڑا اچھا ہو۔ اس کے جوتے اچھے ہوں۔ آپؐ نے فرمایا کہ اللہ جمیل ہے اور جمال کو پسند کرتا ہے، تکبر حق کے مقابلے میں اِترانے اور لوگوں کو حقیر سمجھنے کا نام ہے۔”
مفہوم:
1۔ اگر کوئی شخص جائز حدود میں رہتے ہوئے اپنی حیثیت کے مطابق لباس اور رہائش میں زیب و زینت اختیار کرتا ہے، تو اس پر کبر و نخوت کا الزام نہیں لگایا جاسکتا۔
2۔ اس حدیث میں رسول اکرمؐ نے تکبر کی حقیقت بھی بیان کر دی کہ تکبر تو حق کے مقابلہ میں اترانے، اپنے آپ کو بڑا سمجھنے اور لوگوں کو حقیر جاننے کا نام ہے۔
3۔ جب کوئی شخص دنیاوی لذتوں اور آسائشوں میں یا قوت و اختیار کے نشہ میں اس طرح مدہوش ہو کہ وہ نہ اللہ کے حقوق کی پروا کرے اور نہ بندوں کے، تو ایسے متکبر کا انجام گذشتہ احادیث میں بیان ہوچکا ہے۔
(مطالعہ حدیث کورس "ناپسندیدہ اخلاق” ناشر "دعوۃ اکیڈمی، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی” صفحہ 12 سے ماخوذ)