گلی باغ وادئی سوات کا ایک نہایت حسین اور دل کش مقام ہے جو مینگورہ سے قریباً 12 کلومیٹر کے فاصلے پر دریائے سوات کے کنارے پر واقع ہے۔ گلی باغ میں ڈھلوانی سطح پرسڑک کے موڑ سے نظر آنے والا دریائے سوات اور اس کے قرب و جوار میں حسین سبزہ زار، پھولوں سے لدے پھندے باغات اور سرسبز لہلہاتے کھیت دل و دماغ کو تازگی اور آسودگی کا ایک سُرور افزا احساس بخش دیتے ہیں۔ یہاں سیاحوں کے لیے قیام و طعام کی کوئی سہولت موجود نہیں، تاہم مدین، بحرین اور کالام جانے والے سیاح یہاں کے حسین مناظر دیکھ کر کچھ دیر کے لیے بے اختیار رُک جاتے ہیں۔ گلی باغ میں آسٹریا حکومت کے تعاون سے ایک بڑا سیاحتی منصوبہ "ٹوورازم اینڈ ہوٹل مینجمنٹ” کے نام سے شروع کیا گیا ہے جو تکمیل پزیر ہوچکا ہے۔ یہ انسٹی ٹیوٹ لبِ سڑک حسین و دل کش مناظر کے جلو میں تعمیر کیا گیا ہے جس پر ایک اندازے کے مطابق چار ملین ڈالر لاگت آئی ہے۔ جس کے تحت یہاں ہر سال قریباً 600 افراد کو ہوٹلنگ اور سیاحت سے متعلقہ شعبوں میں تربیت دی جائے گی۔ یہ ایشیا بھر میں اپنی نوعیت و اہمیت کے لحاظ سے منفرد منصوبہ ہے جو وطنِ عزیز میں سیاحت کے فروغ کے سلسلے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔
بدقسمتی سے سوات میں حالیہ شورش کے دوران میں یہ انسٹی ٹیوٹ بھی شرپسندوں کے دست برد سے محفوظ نہیں رہ سکا اور فوجی آپریشنوں کے دوران میں اسے بھی شدید نقصان پہنچ چکا ہے، یہ اس وقت پاک فوج کے قبضہ میں ہے اور ضرورت اس اَمر کی ہے کہ اس کی جلد بہ حالی کے لیے خصوصی اقدامات اٹھائے جائیں۔
(فضل ربی راہی کی کتاب ’’سوات سیاحوں کی جنت‘‘ سے انتخاب)