ہنر کا احترام لازم ہے

ایک امریکن گاڑی پر افغانستان کی سیر کو نکلا۔ راستے میں گاڑی کا انجن بند ہوگیا۔ اس نے لاکھ کوشش کی، مگر چالو نہ ہوسکا۔ کچھ دیر بعد ایک میکینک وہاں آنکلا۔ امریکن نے اسے اپنی پریشانی بتاتے ہوئے پوچھا کہ کیا وہ اس کی مدد کرسکتا ہے؟
میکینک نے جلدی سے کہا: ’’کیوں نہیں؟‘‘
اور بونٹ اٹھا کر سلنڈر پر 5 ضربیں لگائیں۔ یوں انجن دوبارہ چالو ہوگیا۔ امریکن نے بڑے تپاک سے اس کا شکریہ ادا کیا اور کہا: ’’جناب، آپ کی فیس؟‘‘ میکینک نے کہا: ’’100 ڈالر۔‘‘ امریکن نے حیرت سے پوچھا، وہ کس بات کے؟ میکینک نے اطمینان سے جواب دیا: ’’5 ڈالر ضربیں لگانے کے اور 95 یہ جاننے کے کہ خرابی کہاں ہے؟‘‘
امریکن نے شرماتے ہوئے فیس ادا کی اور چل پڑا۔
بے شک ہنر اور مہارت قیمتی ہتھیار ہیں۔ ان کا احترام کرنا چاہیے۔
(احمد فرہاد کی ترجمہ و تالیف شدہ کتاب ’’کامیابی‘‘ مطبوعہ ’’رُمیل ہاؤس آف پبلی کیشنز‘‘ پہلی جلد، صفحہ نمبر 180 سے انتخاب)