جو انسان خوف کے ہوتے ہوئے اس پر قابو نہیں پاسکتا، وہ ترقی نہیں کرسکتا۔
خوف پر قابو پانے کے لیے دو چیزیں ضروری ہیں۔ پہلی شے فیصلہ ہے اور دوسرا خود پر یقین (خود یقینی)۔ جب آدمی خود پر یقین کرتے ہوئے فیصلہ کرتا ہے، تو پھر اسے دنیا کی کوئی پروا نہیں رہتی۔
بابا اشفاق احمد اپنے ڈرامے ’’من چلے کا سودا‘‘ میں لکھتے ہیں کہ خوف انسان کا ازلی دشمن ہے۔ اس نے ہمیشہ انسان کی کارکردگی کو محدود کیا ہے۔
خوف کہتا ہے کہ تمہیں بدلنا نہیں ہے، تمہیں کمفرٹ زون میں رہنا ہے، جب کہ ناکامی ہی کامیابی کی بنیا د ہے۔ ناکامی کے بغیر کامیابی نہیں ملتی۔ ناکامی، کامیابی کی طرف پہلے قدم کا سبب بنتی ہے اور خوف اس میں اہم عامل کا کردار ادا کرتا ہے۔ بہ شرط یہ کہ اسے تسلیم کرکے اس کا مردانہ وار مقابلہ کیا جائے۔ (قاسم علی شاہ کی کتاب ’’اپنی تلاش‘‘ مطبوعہ ’’قاسم علی شاہ فاؤنڈیشن‘‘ جلد اول، صفحہ 77-78 سے انتخاب)