17 فروری مشہور مسلمان سائنسدان نصیر الدین طوسی کی پیدائش کا دن ہے۔
وکی پیڈیا کے مطابق نصیر الدین طوسی المعروف خواجہ طوسی نے 17فروری 1201ء کو ایران کے علاقہ طوس میں آنکھ کھولی اور بغداد میں اسی صدی کے آخر میں وفات پائی۔ آپ اسلام کے بڑے سائنسدانوں میں شمار ہوتے ہیں۔ مختلف ادوار میں خلفا نے آپ کا اکرام کیا۔ آپ کی مجالس میں وزرا اور امرا شامل ہوتے تھے جس سے بعض لوگ حسد کا شکار ہوگئے اور آپ پر کچھ جھوٹے الزامات لگادئیے جس کے نتیجے میں آپ کسی قلعہ میں قید کر دیے گئے جہاں آپ نے ریاضی میں اپنی بیشتر تصانیف لکھیں اور یہ قید آپ کی شہرت کا سبب بنی۔
وکی پیڈیا کے مطابق جب ہلاکو خان نے بغداد پر قبضہ کیا، تو آپ کو آزاد کر دیا اور آپ کا اکرام کرکے اپنے علما میں شامل کر لیا۔ پھر آپ کو ہلاکو خان کے اوقاف کا امین بنادیا گیا۔ آپ نے اپنے اکرام میں پیش کی جانے والی دولت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک لائبریری بنائی جس میں آپ نے دو لاکھ سے زائد کتب جمع کیں۔ آپ نے ایک فلکیاتی رصد گاہ بھی بنائی اور اس وقت کے نامور سائنسدانوں کو اس رصد گاہ میں کام کرنے کے لیے اپنے ساتھ شامل کر لیا جن میں المؤید العرضی جو دمشق سے آئے تھے، الفخر المراغلی الموصلی، النجم دبیران القزوینی اور محیی الدین المغربی الحلبی شامل ہیں۔
وکی پیڈیا کے مطابق آپ نے بہت ساری تصانیف چھوڑیں جن میں سب سے اہم کتاب ’’شکل القطاع‘‘ ہے۔ یہ پہلی کتاب تھی جس نے مثلثات کے حساب کو علمِ فلک سے الگ کیا۔ آپ نے جغرافیہ، حکمت، موسیقی، فلکی کیلنڈر، منطق، اخلاق اور ریاضی پر بیش قیمت کتابیں لکھیں جو آپ کی علمی مصروفیت کی دلیل ہیں۔ آپ نے بعض کتبِ یونان کا بھی ترجمہ کیا اور ان کی تشریح وتنقید کی۔ اپنی رصد گاہ میں آپ نے فلکیاتی ٹیبل (زیچ) بنائے جن سے یورپ نے بھرپور فائدہ اٹھایا۔