قارونی جمہوریت

Blogger Muhammad Ishaq Khan

پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ’’قارونی جمہوریت‘‘ ایک ایسا المیہ بن چکی ہے، جس نے عوام کو مزید غریب اور سیاست دانوں کو مزید امیر بنانا اپنا مقصد بنا لیا ہے۔ یہ جمہوریت نہیں، بل کہ سیاسی اشرافیہ کی ایک تقریب ہے، جس میں اقتدار چند خاندانوں کے ہاتھ میں مرکوز ہوچکا ہے۔ اس نظام میں سیاسی لیڈر اپنی ذاتی دولت اور اثرورسوخ کا تحفظ کرنے میں مصروف ہیں، جب کہ عام عوام ہر گزرتے دن کے ساتھ فاقوں اور محرومیوں سے مارے جا رہے ہیں۔
یہی وہ چکی ہے جس میں ہم دہائیوں سے پس رہے ہیں، جہاں ہر انتخاب کے بعد عوام سے کیے گئے وعدے صرف نرم الفاظ تک محدود رہ جاتے ہیں اور عملی طور پر کوئی تبدیلی نظر نہیں آتی۔ موروثی سیاست کی بہ دولت اقتدار کے قلعے مضبوط ہوگئے اور کرپشن نے اپنی جڑیں گہری کرلیں۔ اداروں کی آزادیاں محدود اور شفافیت مکمل طور پر معدوم ہو چکی ہے، جس کی بہ دولت سیاست دان اپنی دولت میں روز بہ روز اضافہ کر رہے ہیں۔
قارونی جمہوریت صرف ایک نظام نہیں، بل کہ ایک ایسی بیماری ہے جس نے جمہوریت کے حقیقی معیار کو مفلوج کر دیا ہے۔ اس نظام نے عوامی فلاح کو سیاست دانوں کی امارت کے پیچھے دھکیل دیا اور عوام کی آواز دبانے کے لیے مختلف حربے روزمرہ کا حصہ بن گئے ہیں۔ احتساب کا نام صرف مذاق بن چکا ہے اور ترقیاتی منصوبے بیش تر ذاتی مفادات کی تکمیل کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔
قارونی جمہوریت کا مطلب ہے کہ اقتدار کا فائدہ صرف چند اقتدار پسند سیاست دانوں اور خاندانوں کو پہنچے، جب کہ عام عوام مزید غریب اور طاقت سے محروم ہوتے جائیں۔ پاکستان کی سیاسی حقیقت یہی ہے کہ سیاسی خاندان اپنی دولت اور اثرورسوخ بڑھاتے ہیں، جب کہ عوام بنیادی مسائل میں مزید اُلجھ جاتے ہیں۔ اس میں کرپشن، موروثی سیاست، اداروں کی مداخلت اور عدم شفافیت شامل ہیں، جو جمہوریت کو کم زور کرتے ہیں اور عوام کی فلاح کے بہ جائے سیاسی اشرافیہ کو امیر بناتے ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ موروثی سیاست نے چند خاندانوں کو اقتدار کا مستقل حق دے دیا ہے۔اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت اور شدت پسندوں کا اثر جمہوریت کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ سیاسی جماعتیں ووٹروں کی بہ جائے اپنی طاقت اور دولت کے تحفظ میں مصروف ہیں، جس سے عوام مزید محروم ہوتے ہیں ۔
جمہوریت عوام کے اقتدار کی ضمانت دیتا تھا، مگر آج وہ خواب شرمندۂ تعبیر نہیں ہوا…… یعنی قارونی جمہوریت ایک ایسا نظام ہے، جس میں سیاست دان عوام کی خدمت کی بہ جائے اپنے ذاتی مفادات میں مگن رہتے ہیں اور عام آدمی کے مسائل بہ دستور جوں کے توں رہتے ہیں۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے