شاہی محل سے جڑی یادیں

Blogger Fazal Raziq Shahaab

یوں تو والی سوات کے محل کے اُس پورشن کے بارے میں ہر سواتی مشر کی یادوں میں کچھ نا کچھ محفوظ ہوگا، جہاں وہ مہمانوں کے ساتھ کھلے آسمان تلے بیٹھ کر باہمی تبادلہ خیال کرتے تھے، لیکن مَیں اپنی بات کروں گا۔
ہم جب شگئ اینگلو ورنیکولر سکول پڑھنے کے لیے روزانہ جاتے، تو بنگلے کے پہلے گیٹ کے قریب بنے ہوئے دو کمروں کے سامنے مسلح سپاہی نظر آتے۔ یہ عام طور پر سرخ و سپید چہرے والے مضبوط کڑیل جوان ہوتے۔ اُن دنوں اُن کے ساتھ مختصر لمبائی والے رائفل ہوتے، جسے اُس وقت ’’ارت خولی غوگین‘‘ یا کھلے دہانے والی بندوقیں کہتے۔ بعض لوگ اُنھیں ’’پیرا شوٹ‘‘ اور ’’مارک فاؤ‘‘ بھی کہتے تھے ۔یہ ہمیں بعد میں معلوم ہوا۔
دوپہر کے وقت سکول سے واپسی پر محل کے سامنے سے بچے خاموشی سے گزرتے، خصوصاً موسمِ گرما میں، جو ’’قیلولے‘‘ کا وقت ہوتا۔
دوسری یادداشت بچپن کی عیدین سے متعلق ہے، جب ہر خاص و عام اسی شمالی گیٹ سے ایک لائن میں منظم طریقے سے داخل ہوتا۔ والی صاحب پورچ میں کھڑے ہر آنے والے کے ساتھ ہاتھ ملاتے، عید کی مبارک باد کا تبادلہ کرتے۔ اُن میں ’’سیدو وال‘‘ (سیدو کے رہایشی) بچے ہوتے، علاقے کے معززین بھی ہوتے اور عام لوگ بھی۔ بعض لوگوں کو کرسیوں پر بٹھانے کے لیے والی صاحب، گارڈز کو اشارہ کرتے۔ 50، 60 لوگوں سے ملنے کے بعد وقفہ ہوا کرتا۔ چند منٹ کے توقف کے بعد مذکورہ سلسلہ ایک بار پھر شروع ہوتا۔
ایک اور یاد اس بنگلے سے جو وابستہ ہے، وہ یہ ہے کہ شام کو ایک سیکنڈ کے فرق کے بغیر مقررہ وقت پر والی سوات کی گاڑی پورچ میں آکر کھڑی ہوجاتی۔ ایک دو مصاحبین اور اے ڈی سی کار میں بیٹھ جاتے۔پیچھے سیکورٹی دستے کی جیپ ہوتی۔ وہ مختلف روٹس پر جاتے اور شام کی ملگجی ساعتوں میں واپس آتے۔ یہ روز کا معمول ہوتا۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے