20 جون 2025ء کو ’’دریائے سوات بچاو تحریک‘‘ بحرین کے کارکنان اور کالام کے مشران کا ایک مشاورتی جرگہ ہوا، جس میں فیصلہ کیا گیا کہ جرگہ قرارداد کے ذریعے حکومت کو مطلع کرتا ہے کہ
1:۔ دریائے سوات پر بنائے جانے والے "PEDO" کے مجوزہ پن بجلی گھرمنصوبے، ان کے دور رس اور خطرناک نقصانات کے باعث ہمیں کسی صورت قابل قبول نہیں۔
2:۔ سوات کوہستان کی وجۂ شہرت یہاں کی سیاحت ہے اور اسی پر علاقے کی معیشت کا انحصار ہے۔ مجوزہ پن بجلی گھروں کی تعمیر سے یہاں کی سیاحت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچے گا۔ ملکی اور بین الاقوامی سیاح جو یہاں کے قدرتی ماحول خصوصاً دریائے سوات کے پانی سے لطف اندوز ہونے کے لیے آتے ہیں، دریا کو پوری وادی میں سرنگوں کے اندر لے جانے سے یہ سیاحوں کی نظروں سے اوجھل رہے گا۔
3:۔ وادی میں ہزاروں سال سے بہنے والا دریا اس کے قدرتی بہاو کے راستوں سے ہٹا کر سرنگوں میں لے جانے سے شدید ’’ماحولیاتی عدم توازن‘‘ (Ecological Imbalance)پیدا ہوگا۔ اس سے بڑے ماحولیاتی اور حیاتیاتی مسائل پیدا ہوں گے۔
4:۔ سوات کوہستان کے کوہستانی لوگ علاقے کے قدیم ترین مقامی باشندے (Indigenous Peoples) ہیں۔ مجوزہ پن بجلی گھر منصوبوں سے اُن کے ثقافتی ورثے اور آبادی کے ماحولیاتی توازن کو یقینی طور پر نقصان پہنچے گا۔ ہم مقامی باشندوں کے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حقوق سے دست بردار نہیں ہوں گے، جن میں اُن کے قدرتی وسائل کے استعمال اور تحفظ کے حقوق بھی شامل ہیں۔
5:۔ ہماری تحریک مکمل طور پر پُرامن ہے اور رہے گی۔ ہم تمام تر قانونی طریقے اور ذرائع استعمال کرتے ہوئے مقامی آبادی کے ہر ہر فرد، مرد و زن، پیر و جوان میں بیداری پیدا کرکے اُنھیں اُن کے جائز قانونی حقوق کے استحصال کے خلاف منظم کرنے اور پُرامن مزاحمت کے لیے صف آرا کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔
6:۔ لہٰذا ہمارا مطالبہ ہے کہ توانائی کے دیگر بے ضرر اور کم نقصان دہ ذرائع اور طریقے لوگوں کی مرضی اور مشورے سے تلاش کیے جائیں، جس سے مقامی آبادی اور ماحول کم سے کم متاثر ہو اور مجوزہ منصوبے یک سر منسوخ کیے جائیں۔










