عمران خان سے منسوب بیان منظرِ عام پر آیا ہے کہ ’’اگر 9 مئی اور 26 نومبر واقعات کی عدالتی تحقیقات نہ کرائی گئیں، تو 14 دسمبر سے سول نافرمانی کی تحریک چلائی جائے گی۔ جس کے پہلے مرحلے میں سمندر پار پاکستانیوں کو وطنِ عزیز میں ترسیلاتِ زر کی مد میں رقوم بھیجنے سے منع کرنے کی اپیل کی جائے گی۔ اس کے بعد مزید سخت اقدامات کیے جائیں گے۔‘‘
سول نافرمانی کسے کہتے ہیں؟
سول نافرمانی سے مراد احتجاج کی ایسی صورت ہے، جہاں مملکت میں بسنے والی رِعایا مطالبات کی بابت سرکار کو ٹیکس یعنی محصولات دینے سے انکاری ہوجائے اور ہر اُس فعل سے گریز کرے، جس سے سرکار کو مالی فائدہ پہنچتا ہو۔ یہی نہیں، بل کہ ریاستی قوانین کے برعکس کام کرنا، جس کی بہ دولت سرکار کو ریاستی معاملات چلانے میں ہر ممکن مشکلات کا سامنا کرنا پڑے۔ اور جب احتجاج کا دائرۂ کار وسیع اور لمبے عرصہ تک ہوجائے، تو سرکار بالآخر گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوجائے۔
ماضی میں کئی مواقع پر سول نافرمانی کی تحاریک کسی نہ کس صورت میں دیکھنے کو ملتی رہی ہیں۔ جیسا کہ امریکی صدر جیمز ناکس پوک کے دور میں امریکہ میکسیکو جنگ میں ٹیکس دینے سے انکار کیا گیا۔
برصغیر میں مولانا محمد علی جوہر کی قیادت میں تحریکِ خلافت، تحریکِ ترک موالات، تحریکِ ہجرت، برطانوی سامراج کے خلاف مہاتما گاندھی کی جانب سے نمک پر ٹیکس، سائمن کمیشن کے برخلاف اور پورن سوراج یا مکمل خود حکم رانی کا اعلان اور بھارت چھوڑ دو تحریک چلائی گئی۔ اس کے ساتھ غیر ملکی کپڑا خریدنے سے انکاراور بھارتی کپڑاخریدنے کی تحریک چلائی گئی۔
50ء اور 60ء کی دہائی میں سیاہ فام لیڈر مارٹن لوتھر کنگ جونیئر نے سیاہ فام عوام کے حقوق کے لیے متعدد تحاریک چلائیں۔
اسی طرح جنوبی افریقہ میں نیلسن مینڈیلا نے گوری سرکار کے خلاف سیاہ فام عوام کے حقوق کے لیے کئی دہائیوں تک سول نافرمانی تحریکیں چلائیں۔
ایوب خان دورِ حکومت میں وکلا اور طلبہ کی جانب سے متعدد سول نافرمانی تحریکیں چلیں۔
عام انتخابات کے نتائج قبول کروانے کے لیے شیخ مجیب الرحمان نے سول نافرمانی تحریک چلائی۔
ذوالفقار علی بھٹو حکومت کے خلاف متعدد سول نافرمانی تحریکیں چلائی گئیں۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا پی ٹی آئی مجوزہ سول نافرمانی تحریک کام یاب کر پائے گی؟ اس سوال کے جواب میں صرف دو مثالیں دینا چاہوں گا:
٭ پہلی مثال:۔ سال 2014ء مشہورِ زمانہ 126روزہ دھرنا کے دوران میں عمران خان نے بجلی اور گیس کے بل جلا کر سول نافرمانی تحریک کا اعلان کیا، تاہم موصوف نے اپنی اعلان کردہ سول نافرمانی تحریک خود بے اثر کردی، جب موصوف نے چند دن بعد بنی گالہ رہایش کے بل جمع کروا دیے اور توجیہہ یہ پیش کی گئی کہ ان کی فیملی کو نہانے کے لیے گرم پانی درکار تھا۔
٭ دوسری مثال:۔ 26ویں آئینی ترمیم کی بھرپور مخالفت کرتے ہوئے پی ٹی آئی نے اسی ترمیم کے تحت بنے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان میں ممبرانِ سینٹ اور قومی اسمبلی کے نام بھیجوائے اور باقاعدگی سے کمیشن کے ہر اجلاس میں شرکت کی جارہی ہے۔ حالاں کہ پی ٹی آئی کے لیے سول نافرمانی کا سب سے بہترین موقع یہی تھا کہ کمیشن میں اپنے ممبرانِ اسمبلی کے نام بھیجنے کی بہ جائے بائیکاٹ کا اعلان کرتی۔
یاد رہے سمندر پار پاکستانی اپنی محنت مزدوری کی کمائی کسی سیاسی جماعت کو نہیں، بل کہ وطنِ عزیز میں اپنے پیاروں کو بھجواتے ہیں۔ پی ٹی آئی قیادت یہ کیوں سمجھ بیٹھی ہے کہ سمندر پار بسنے والے تمام پاکستانی ان کی جماعت کے کارکن ہیں اوران کے کہنے پر اپنے خاندان کو ترسیلاتِ زر بھیجنا بند کردیں گے؟
جس پارٹی کے ووٹرز، کارکنان اور لیڈران اپنے قائد کی رہائی کی بابت سوشل میڈیا چھوڑ کر ’’فائنل کال‘‘ کے لیے اپنے گھروں سے باہر نہ نکل سکے۔ لیڈران اور کارکنان جن کی جد و جہد کا دار و مدار ہی سوشل میڈیا ہے، سول نافرمانی تحریک کی صورت میں موبائل فون کارڈ اور پی ٹی سی ایل انٹرنیٹ خریداری کا بائیکاٹ کرپائیں گے، جس کی بہ دولت سرکار کو اربوں روپے ٹیکس کا نقصان اٹھانا پڑسکتا ہے؟
کیا پی ٹی آئی خیبر پختوتخوا حکومت سے دست بردار ہوجائے گی؟ نہیں…… ایسا ہرگز نہیں ہوپائے گا! کسی بھی تحریک کو کام یاب کرنے کے لیے تحریک کے قائدین کو خود مثال بننا پڑتا ہے، چاہے و ہ مولانا محمد علی جوہر ہوں، یا مہاتما گاندھی۔ نیلسن مینڈیلا ہو ں یا پھر مارٹن لوتھر کنگ جونیئر…… جب کہ پی ٹی آئی میں درجِ بالا مذکورہ قیادت جیسی سنجیدگی نہ ہونے کے برابر ہے۔ جو قیادت ’’فائنل کال‘‘ کے موقع گھروں اور محفوظ پناہ گاہوں میں چھپ کر بیٹھی رہے اور جو قیادت ڈی چوک میں ورکرز کو چھوڑ کر بھاگ جائے، پھر دوسروں کو چھوڑ کر جانے کے طعنے دے، ایسی قیادت سول نافرمانی جیسی تحریک کو کامیاب کیسے کروا پائے گی؟
بے شک غیب کا علم صرف اللہ کریم کی ذات کے پاس ہے مگر زمینی حقائق مد نظر رکھ کر یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ پی ٹی آئی سول نافرمانی تحریک کا باقاعدہ آغاز نہیں کر سکے گی اور اگر بالفرض سول نافرمانی تحریک کا اعلان کربھی دیا تو اسکا حشر بھی فائنل کال کی طرز پر صفر بٹہ صفر ہی ہوگا۔
بلا شک و شبہ اور بلا شرکتِ غیرے آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 19 کے تابع پی ٹی آئی حمایتی افراد کو حق حاصل ہے کہ راقم کے گذشتہ کالم کے طرز پر اس کالم پر بھی گالم گلوچ، لعن طعن کے تحائف بھیج سکتے ہیں۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔