یوں تو وطنِ عزیز کے ہر دفتر کی ہر ذمے دار کرسی پر ایک نااہل اور کرپٹ شخص بیٹھا ہوا ہے، لیکن صوبہ بھر کے تعلیمی بورڈوں کی صورتِ حال کچھ زیادہ ہی دگرگوں ہے۔ یہ نہایت تشویش ناک بات ہے۔ کیوں کہ ان کی کارکردگی کا اثر نہ صرف براہِ راست طلبہ کے مستقل پر پڑتا ہے، بل کہ ملک کے مستقبل پر بھی پڑتا ہے۔
تعلیمی بورڈ کی مثال نوٹ چھاپنے والے مرکزی بینک کی سی ہوتی ہے۔ مثلا: اگر سٹیٹ بینک کے ملازمین سرکاری مشینری استعمال کرتے ہوئے اصلی نوٹوں کے ساتھ ساتھ نقلی نوٹ بھی چھاپتے جائیں، تو اصلی اور نقلی کا فرق ہی مٹ جائے گا اور اندازہ لگا لیں کہ ملکی معیشت کا کیا حال ہوگا؟
گذشتہ دنوں سوات تعلیمی بورڈ کے 11ویں جماعت کے نتائج میں ضلع سوات کے مشہور تعلیمی ادارے ’’خپل کور ماڈل سکول‘‘ کے ڈھیر سارے طلبہ فیل دکھائے گئے۔ جب اس پر شور اُٹھا، تو اگلے ہی دن اُن بچوں کو پاس کیا گیا، جو پہلے فیل تھے۔
خپل کور ماڈال سکول میں یتیم بچے بہت معیاری تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ یہ کوئی نجی یا سرکاری ادارہ نہیں، بل کہ یہ ایک ٹرسٹ کے تحت کام کرنے والا معیاری تعلیمی ادارہ ہے، جس کے سربراہ محمد علی صاحب بڑی جاں فشانی سے ادارہ چلاتے ہیں۔
باقی بورڈوں کا تو زیادہ پتا نہیں، لیکن سوات بورڈ کافی عرصے سے نااہل لوگوں کے مکمل قبضے میں ہے۔ یہ سازشی اور سفارشی افسروں کا گڑھ بن چکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ بورڈ شفاف اور منصفانہ امتحانات منعقد کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہا ہے، جو کہ اس کی بنیادی ذمے داری بنتی ہے، بل کہ یوں لگتا ہے کہ بچوں میں نقل جیسی لعنت پروان چڑھانے میں بورڈ سہولت کار کا کردار ادا کر رہا ہے۔ سوات بورڈ کے زیرِ اہتمام کسی بھی امتحانی مرکز کے بارے میں بچوں اور اساتذہ سے معلوم کریں، تو اس بات کی تصدیق ہوتی ہے۔
مَیں ذاتی طور پر ایسے اساتذہ کو جانتا ہوں، جن کی 30، 35 سالہ ملازمت کے دوران میں ایک بار بھی امتحانی ڈیوٹی نہیں لگی، جب کہ دوسری طرف ایسے اساتذہ سے بھی واقف ہوں، جن کی ہر سال بلا ناغہ ڈیوٹی لگتی ہے۔ یوں لگ رہا ہے کہ سوات تعلیمی بورڈ کے ذمے داران اُن اساتذہ کی جان بوجھ کر ڈیوٹی نہیں لگاتے، جو ایمان داری سے امتحانی ڈیوٹی انجام دینے پر یقین رکھتے ہیں۔
سوات تعلیمی بورڈ کی نااہلی کے حالیہ واقعے کے بعد خپل کور ماڈل سکول کے ڈائریکٹر جناب محمد علی صاحب نے ایک ویڈیو پیغام میں اپنے سخت غم و غصّے کا اظہار کرتے ہوئے ایک طرف ارادہ ظاہر کیا کہ وہ سوات تعلیمی بورڈ کی بہ جائے ’’فیڈرل بورڈ‘‘ سے الحاق کرے گا، لیکن دوسری طرف سوات بورڈ کے اندر اصلاحات کا بھی مطالبہ کیا۔
میرا خیال ہے کہ کسی اور بورڈ کے ساتھ الحاق مسئلے کا حل نہیں ،بل کہ سب کو مل کر اس بورڈ کا قبلہ درست کرنے کی ضرورت ہے۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔