تحریر: اسد اللہ میر الحسینی
معروف عربی ڈراما نویس اور ناول نگار توفیق الحکیم، جو شادی کے خلاف اپنے مخصوص نظریات کے لیے جانے جاتے تھے، جب اُنھوں نے خود کو یہ قائل کرنے کی کوشش کی کہ اپنی پڑوسن سے شادی کرے، تو اُنھوں نے کچھ سخت شرائط عائد کیں۔ اُن شرائط کے پیچھے چھپے ارادے یہ تھے کہ دلھن کم از کم ایک شرط کو رَد کر دے، تاکہ وہ خود کو اس جذباتی معرکے سے بچانے کا کوئی جواز ڈھونڈ سکے۔
توفیق نے جب اپنی کٹھن شرائط کی فہرست پیش کی، تو دلھن غور سے سنتی رہی:
٭ ہمارے ازدواجی بندھن کی کسی کو خبر نہ ہو۔ کیوں کہ مَیں چاہتا ہوں کہ یہ شادی ایک راز رہے، جو صرف آپ کے خاندان تک محدود ہو…… اور اس کا ذکر کسی اخبار میں نہ ہو، نہ کوئی اشارہ ہی ہو۔
٭ مَیں اکیلا بیرونِ ملک سفر کروں گا۔ آپ کو میرے ساتھ سفر کرنے کا کوئی حق نہیں ہوگا۔
٭ ہمارے گھر میں کوئی مہمان نہیں آئے گا۔
٭ مَیں آپ کو کسی تفریح یا سفر پر نہ لے جاؤں گا۔
٭ گھر کا خرچ 200 پاؤنڈ تک محدود رہے گا۔ ایک پیسا بھی اس سے زیادہ نہیں ہوگا۔
٭ گھر کے تمام مسائل اور خدام کی ذمے داری میرے کندھوں پر ہوگی۔
٭ بچوں کی تمام مشکلات آپ کے دائرۂ کار میں آئیں گی۔
٭ میرے ساتھ ایک چھوٹے بچے کی طرح سلوک کیا جائے گا۔ کیوں کہ فن کار کو بھی خصوصی توجہ اور دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے۔
٭ ہمارا گھر پُرسکون ہونا چاہیے۔ کوئی شور شرابا یا ایسی آوازیں جو مجھے پریشان کریں، نہ ہوں۔ تاکہ میں اپنی تحریر پر مکمل توجہ دے سکوں۔
٭ ہر ایک کو اپنے الگ کمرے میں سونا ہوگا اور آپ کو میرے کام میں مداخلت کا کوئی حق نہیں ہوگا۔
توفیق الحکیم کے لیے سب سے بڑا تعجب کا لمحہ وہ تھا، جب اُن کی خوب صورت پڑوسن نے اُن تمام سخت شرائط کو بغیر کسی اعتراض کے قبول کرلیا۔ اُن کی ہر درخواست کو سر جھکاتے ہوئے تسلیم کرلیا اور شادی کے لیے اپنی رضا مندی ظاہر کی۔ حالاں کہ توفیق الحکیم اُن سے 20 سال بڑے تھے۔
وقت کے ساتھ ساتھ، پڑوسن نے توفیق الحکیم کی طرف سے عائد کردہ تمام شرائط کو خود ہی منسوخ کر دیا۔ اُس نے محبت کی جھلک سے اپنی زندگی کو اس قدر سادہ اور بے باک بنا دیا کہ توفیق الحکیم کی جانب سے لگائے گئے تمام قید و بند، جو کبھی اُسے بے چین اور متذبذب کرتے تھے، خود بہ خود ختم ہو گئے۔
یہ ایک نہایت دل کش منظر تھا کہ توفیق الحکیم، جو پہلے اپنی ضد اور مخصوص اُصولوں پر اصرار کرتے تھے، اب اپنی دلھن کی محبت کے سامنے خود کو نرم پایا۔ اُن کی آنکھوں میں محبت کی روشنی اور دل میں سکون کی لہر اِس بات کا ثبوت تھی کہ محبت نے واقعی اُن کے دل کی سب سے مشکل چٹانوں کو بھی نرم کر دیا تھا۔
ایک مہینے کے بعد، توفیق الحکیم نے ’’اخبار الیوم‘‘ کے صفحات پر ایک مضمون شائع کیا، جس میں اُنھوں نے محبت کی سچائی اور اس کے اثرات کو دل سے بیان کیا۔ اس مضمون میں اُنھوں نے لکھا: ’’محبت…… صرف محبت ہی ہے جو آپ کی زندگی کو بہتر بنا سکتی ہے۔‘‘
یہ الفاظ توفیق الحکیم کی تبدیلی کی عکاس تھے جو کبھی عورت کے بارے میں سخت نظریات رکھتے تھے۔ اب عورت کے حق میں نہ صرف اپنی رائے تبدیل کی، بل کہ محبت کی اُس طاقت ور حقیقت کا اعتراف کیا، جو اُن کی زندگی کی بنیاد کو نیا رنگ دے گئی تھی۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔