آرمی چیف کی بزنس کمیونٹی سے ملاقات

معیشت کے حوالے سے ملک غیریقینی صورتِ حال سے دوچار ہے۔ ڈالر اوپن مارکیٹ میں 335 روپے تک ہوچکا۔ ان حالات میں معاشی ترقی کے لیے تاجر طبقے کا اعتماد حاصل کرنا، اُن کے تحفظات اور خدشات دور کرنا اور حکومتی اقدامات سے آگاہ کرتے ہوئے ان کا تعاون حاصل کرنا بہت ضروری ہے۔
رانا اعجاز حسین چوہان کی دیگر تحاریر پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کیجیے:
https://lafzuna.com/author/rana/
اس مقصد کے لیے گذشتہ دنوں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کراچی اور لاہور میں بزنس کمیونٹی کے وفود سے ملاقاتیں کیں، اور معاشی بحالی کے لیے بزنس کمیونٹی سے مشاورت کی۔
پاکستان کی بزنس کمیونٹی نے آرمی چیف سے حالیہ ملاقات کو معاشی بے یقینی کی صورتِ حال میں بادِ صبا کا ٹھنڈا جھونکا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کاروباری برادری بہت مایوس ہوچکی تھی، لیکن آرمی چیف نے ہمیں حوصلہ دیا ہے۔
ملاقات کے دوران میں تاجروں نے آرمی چیف سے درخواست کی کہ انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قیمتوں پر کنٹرول کرنے پر زور دیا جائے، اور عوام بجلی پر زیادہ ٹیکس کے بوجھ سے دوچار ہے، جس سے روزمرہ کی زندگی، کاروبار اور عام لوگ متاثر ہو رہے ہیں۔
تاجروں کے وفد نے آرمی چیف کو بجلی کے بلوں پر انکم اور سیلز ٹیکس کی شرح میں کمی کی تجویز پیش کرتے ہوئے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کی وصولی کے لیے عملی نقطۂ نظر بیان کیا کہ صارفین پر مالی دباو کم کرنے کے لیے ان کی وصولی سردیوں میں کی جائے۔
ملاقات میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے ’’اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلی ٹیشن کونسل‘‘ کے اہم کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے تاجروں کو یقین دہانی کرائی کہ سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے آسانیاں پیدا کی جائیں گی۔ منی ایکسچینج کو ٹیکس کے دائرے میں لایا جائے گا…… جب کہ ڈالر کے تبادلے کے معاملے میں انٹر بینک ریٹس میں شفافیت کو فروغ دیا جائے گا۔
آرمی چیف نے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور کویت سمیت دیگر ممالک سے 100 ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی صلاحیت پر زور دیتے ہوئے اقتصادی فیصلہ سازی کو تقویت دینے کے لیے اقتصادی معاملات اور مختلف شعبوں پر توجہ کرنے والی ٹاسک فورسز کی تشکیل کا انکشاف کیا۔
آرمی چیف نے ملاقات میں بتایا کہ سعودی عرب کے ساتھ 25 ارب کی سرمایہ کاری کی بات ہوئی ہے۔ سعودی عرب نے آئی ٹی، منرلز، زراعت اور دفاع میں سرمایہ کاری کی یقین دہانی کروائی ہے۔
محمد بن سلمان اس بات پر راضی ہوگئے ہیں کہ اس میں سے دس ارب ڈالرز اسٹیٹ بینک میں رکھے جائیں اور اس کے بدلے پاکستانی روپے یا سامان کی صورت واپسی کی جائے، تاکہ زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو۔
آرمی چیف کا کہنا تھاکہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے پاکستان میں بیوروکریسی اور کرپشن کی شکایت کی ہے۔
محمد بن سلمان نے پاکستان میں سرمایہ کاری کی راہ میں بیوروکریسی کی رکاوٹوں کی نشان دہی کرتے ہوئے اسے کنٹرول کرنے کے لیے کہا ہے۔
جنرل عاصم منیر نے بتایا کہ بیوروکریسی کی رکاوٹیں دور کرنے کے لیے ہم نے ایف آئی سی بنایا ہے۔ اب نہ اُنھیں کوئی محکمہ چھیڑ سکے گا، نہ کوئی بیوروکریٹ تنگ کرسکے گا، نہ کسی عدالت سے اُنھیں پرابلم ہی ہوگی۔
آرمی چیف نے بتایا کہ سعودی عرب اور یو اے ای نے 25، 25 ارب ڈالرز سرمایہ کاری کی یقین دہانی کروائی ہے، جب کہ قطر اور کویت سے بھی 25، 25 ارب ڈالرز لیں گے۔
آرمی چیف نے کرپشن روکنے اور قبضہ مافیا ، بھتا مافیا کو کنٹرول کرنے کی یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا کہ حالات میں بہتری کے لیے اسمگلنگ کی روک تھام، ایف بی آر، بارڈر کنٹرول اور سوشل میڈیا کے لیے چار ٹاسک فورسز بنا دی ہیں۔
آرمی چیف نے کہا کہ ہم ہر قسم کی کرپشن کو جڑ سے اکھاڑنا چاہتے ہیں۔ زمینوں پر قبضے ختم اور امن و امان کی صورتِ حال بہتر کرنے کے احکامات دیے ہیں۔
جنرل سید عاصم منیر نے ملاقات میں کہا کہ پاکستان میں 1.1 ملین رجسٹرڈ افغان مہاجرین ہی رہ سکتے ہیں۔ باقی لوگوں کو اپنے ملک افغانستان جانا ہوگا۔
بزنس کمیونٹی نے آرمی چیف سے ملاقات کو خوش آیند قرار دیتے ہوئے اسے معاشی ترقی اور ملکی خوش حالی کے لیے معاون قرار دیا۔
تاجر حلقوں نے معاشی بہتری کے لیے آرمی چیف کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستا ن میں اتنی بڑی غیرملکی سرمایہ کاری کا یقینا معاشی حالات پر مثبت فرق پڑے گا…… اور ملک ترقی اور خوش حالی کی راہ پر گام زن ہوگا۔
اللہ حافظ و نگہباں!
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے