’’کارل یونگ‘‘ کا انسانی نفسیات کو بیان کرنے کا جو ماڈل ہے، وہ میرا پسندیدہ ہے۔
یونگ کا ماڈل آپ کو ’’خود آگاہی‘‘ (Self-awareness) دینے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ مجھے اس کے ماڈل میں روحانیت اور پُراَسرایت کی ہلکی سی جھلک بہت پسند ہے۔ فطرت میں کافی معاملات منطق سے پرے نظر آتے ہیں، جن کا ہمارے پاس کوئی جواز نہیں۔ اس لیے تھوڑا سا ذائقہ روحانیت کا بھی ہونا چاہیے۔ بہت زیادہ منطق انسان کو ’’ڈپریشن‘‘ میں لے جاتی ہے…… اور وہ دنیا کو سیاہ سفید میں دیکھتا ہے۔ دنیا میں ڈپریشن اور خود کُشی کی سوچوں سے جھونجھ رہے افراد بے وقوف یا لاعلم نہیں…… بلکہ انتہا درجے کے منطقی لوگ ہوتے ہیں، جنھیں کسی چیز میں کوئی مقصد نظر نہیں آتا۔ تھوڑی بہت روحانیت اور کائنات کی پُراَسراریت آپ کو جینے کا مقصد دیتی ہے اور اس بات کی تصدیق بھی کہ ہم سب کچھ نہیں جان سکتے۔
ندا اسحاق کی دیگر تحاریر پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کیجیے:
https://lafzuna.com/author/ishaq/
’’یونگ‘‘ آپ کو انفرادیت (Individuation) کے عمل سے گزرنے کی تلقین کرتے ہیں۔ اگر آپ اپنی نفسیات کو سمجھنا اور اپنی ذات کو پرکھنا چاہتے ہیں، تو آپ کو اپنی نفسیات کے مختلف حصوں کو سمجھ کر ان حصوں کو ایک مکمل خود (Self) میں ضم کرنا ہوگا۔
آسان الفاظ میں کہوں کہ اگر آپ کی سائیکی ایک مشین کی مانند ہے اور آپ اس مشین کو ٹھیک کرنا یا سمجھنا چاہتے ہیں، تو آپ اُسے کھول کر اُس کے ضروری حصوں کو سمجھیں…… جہاں صفائی یا کچھ بدلنے کی ضرورت ہے، تو اسے بدلیں۔ پھر اُن حصوں کو جوڑ کر آپ ایک مکمل خود (Whole Self) کی جانب جاسکتے ہیں۔
اس وقت مشین یقینا ایک بہت ہی بے ڈھنگی مثال ہے، لیکن میرے پاس اور کوئی مثال نہیں۔
نفسیات کے وہ ضروری حصے، جنھیں ایک ایک کرکے سمجھنا ضروری ہے…… ان میں:
٭ ذاتِ ظاہر (Persona)
٭ انا (Ego)
٭ سایہ (Shadow)
٭ انیما/انیمس (Anima/ Animus)
یہ ساری آپ کی نفسیات کی پرتیں ہیں۔ اس آرٹیکل میں سب سے اوپری پرت کی بات ہوگی، جسے ’’ذاتِ ظاہر‘‘ (Persona) کہتے ہیں۔
٭ ذاتِ ظاہر (Persona):۔ اسے آپ سماجی مکھوٹا (Social Mask) کَہ سکتے ہیں۔ آپ دنیا کے سامنے کیسے دِکھنا چاہتے ہیں اور کیسے خود کو متعارف کروانا چاہتے ہیں…… اسے آپ اپنی فیس بک کی پروفائل سے تشبیہ دے سکتے ہیں، جس میں آپ صرف وہ معلومات شیئر کرتے ہیں یا اپنی وہ شبیہ بناتے ہیں جو آپ دوسروں کو اپنے متعلق بتانا چاہتے ہیں۔ اس مکھوٹے کے ذریعے آپ اس دنیا میں فعل (Function) کرتے ہیں۔ مختلف جگہ مختلف کردار (مکھوٹے) ہوتے ہیں،جنھیں ہمیں ادا کرنا ہوتا ہے۔ یہ کوئی پختہ اور ہمیشہ رہنے والا مکھوٹا نہیں ہوتا۔ یہ ہم خود بناتے ہیں اور جب چاہیں تو تبدیل بھی کرسکتے ہیں۔ اس کے متعلق زیادہ کچھ جاننے کو نہیں…… لیکن کچھ مسائل جو ذاتِ ظاہر سے منسلک ہیں، اُن میں سے چند ذیل میں دیے جاتے ہیں۔
٭ ذاتِ ظاہر بنانے میں ناکام رہنا:۔ کچھ لوگ ذاتِ ظاہر کو تخلیق نہیں کرپاتے۔ اُنھیں معلوم ہی نہیں ہوتا کہ اُنھیں زندگی میں کیا کرنا ہے۔ایک اچھا اور مضبوط ذاتِ ظاہر تشکیل دینا آپ کو دنیا کو سمجھنے اور زندگی کو آسان کرنے میں مدد دیتا ہے۔
٭ جب ذاتِ ظاہر آپ کی گہری خواہشات یا چاہ کی عکاسی نہیں کرتا:۔ وہ ذاتِ ظاہر جو آپ کی گہری خواہشات اور گہری نفسیات سے میل نہیں کھاتا، تو ایسا مکھوٹا تکلیف دیتا ہے، چبھتا ہے۔ ایسا تب ہوتا ہے جب انسان کو یا تو وہ کام کرنے پر مجبور کیا جائے، جو اس کی گہری شخصیت (Deep Personality) سے بالکل مترادف ہے، یا پھر اُسے معلوم نہیں کہ وہ چاہتا کیا ہے اور ایسا مکھوٹا چن لیتا ہے، جو اُس کی شخصیت سے اتنا مختلف ہو جیسے کہ دن اور رات۔
٭ تنگ ذاتِ ظاہر (Narrow Persona):۔ جب کوئی شخص صرف اپنے مکھوٹے کو ہی اپنی پوری شخصیت مان لے۔ اُس پہلی پرت کے پرے اُسے اپنے متعلق کچھ بھی معلوم نہ ہو، اور اُسے ہی اپنا سب کچھ مان لیا ہو۔ مثال کے طور پر اگر کوئی انسان اپنی خوب صورتی سے لگاو رکھتا ہے، اور اُسی کے ذریعے وہ دنیا میں فعل (Function) کر رہا ہے، اب چوں کہ آپ کی خوب صورتی ہو یا جوانی…… دونوں نے ہی ڈھل جانا ہے۔ اس لیے ایسے لوگ جن کا تنگ، محدود اور عارضی ذاتِ ظاہر ہو، تو پھر اُس کے تبدیل ہونے پر اُنھیں بہت تکلیف ہوتی ہے۔ بڑھتی عمر کے ساتھ دنیا میں فعل کرنے میں دقت ہوتی ہے۔
ایک مثال یہ بھی ہے کہ جب کوئی اپنی زندگی کے کسی ایک کردار کے ساتھ شدید لگاو بنالے اور پھر وہ کردار نہ رہے، تو بھی تکلیف ہوتی ہے، جیسا کہ ماں کا کردار ختم ہونے پر اپنے بچوں کو انفرادی انسان کی حیثیت سے آزادی سے زندگی گزارنے دینے میں دشواری ہونا۔ کیوں کہ وہ مکھوٹا (کردار) ذاتِ ظاہر بنا اور اس سے شدید لگاو پیدا ہوگیا۔ اب اس کو اُتارنے میں تکلیف کا سامنا ہورہا ہے۔ ذاتِ ظاہر تھوڑا وسیع ہونا چاہیے۔ البتہ بہت زیادہ وسیع نہیں۔
٭ سخت ذاتِ ظاہر (Rigid Persona):۔ وہ لوگ جنھیں اپنا ایک مخصوص مکھوٹا حاصل کرکے لگانے اور دنیا میں سروائیو کرنے میں بہت دشواریوں کا سامنا رہا ہو، جنھیں بہت کٹھن وقت سے گزر کر ذاتِ ظاہر کو بنانا نصیب ہوا ہو، تو وہ اُسے لے کر بہت سخت ہوتے ہیں۔ اُنھیں کوئی دوسری چیز گوارا ہی نہیں ہوتی۔ وہ سوچ بھی نہیں سکتے کہ اُس ذاتِ ظاہر کے علاوہ بھی اُنھیں کسی اور مکھوٹے کو تشکیل دینے کی ضرورت پڑسکتی ہے۔
٭ فرسودہ ذاتِ ظاہر (Outdated Persona):۔ وہ ذاتِ ظاہر جو موجودہ زمانے کے ساتھ چلنے سے قاصر ہے، فرسودہ ہے…… اور اُسے ہٹا کر نئی ظاہری شخصیت کو پنپنے کی ضرورت ہے، تاکہ آپ دنیا کے ساتھ بہتر طور پر چل سکیں۔
یوں تو ذاتِ ظاہر سے منسلک مختلف مسائل ہوسکتے ہیں، جس میں سے چند کا مَیں نے ذکر کیا ہے…… اور اس کے متعلق ایک ہی بات کہوں گی کہ اسے کھیل کی طرح کھیلنا ضروری ہے۔ بالکل ویسے جیسے بچپن میں بچے مختلف کردار اپنا کر کھیل کھیلتے (Pretend Play) ہیں۔ بچے جانتے ہیں کہ وہ سچ میں ڈاکٹر، پولیس یا سوپر ہیرو نہیں، لیکن پھر بھی وہ کس قدر خوب صورتی سے کھیل میں مگن نظر آتے ہیں کہ جیسے وہ سچ ہو۔ آپ کی ذاتِ ظاہر آپ کا سچ نہیں، لیکن اسے آپ نے بھرپور انداز میں کھیلنا اور جینا ہے۔ بس آپ نے اس سے الگ رہنا (Detach) رہنا ہے۔ کیوں کہ آپ صرف ایک مکھوٹا نہیں، بلکہ آپ کی نفسیات بہت گہری ہے…… لیکن یاد رکھیے کہ مضبوط، اچھا اور کامیاب ’’پرسونا‘‘ آپ کے لیے دنیا میں زندگی جیسے کٹھن سفر کو کسی حد تک آسان بنا دیتا ہے۔ اس لیے اچھا اور مضبوط ذاتِ ظاہر بنائیں۔
اگلے آرٹیکل میں ہم اَنا (Ego) پر بات کریں گے۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔