روزے کا اصل مقصد

ایک بادشاہ کے دور میں کسی فاحشہ عورت نے چار جگہ شادیاں رچا رکھی تھیں۔ ایک خاوند سے خرچہ پانی لیتی۔ کچھ وقت گزارتی اور پھر میکے جانے کے بہانے دوسرے خاوند کے ہاں مال بٹورنے چلی جاتی۔ آخر کب تک وہ اس طرح کرتی! بات نکلتے نکلتے دربارِ سرکار تک جاپہنچی، تو تصدیق کے لیے اس کی عدالت میں طلبی ہوئی۔ چوں کہ اُس ملک کا قانون سخت تھا، لہٰذا اس بات کا زیادہ امکان تھا کہ جب بات پایۂ تکمیل تک پہنچ جائے گی، تو اس عورت کے لیے جان بچانا مشکل ہوگا۔ اِس سلسلے میں اُس نے ایک وکیل سے مشورہ کیا، تو وکیل نے کہا کہ اے خاتون! جان تو بچ سکتی ہے، لیکن اس کی فیس بھاری لگے گی۔ عورت نے کہا کہ تم فیس کی فکر نہ کرو۔ کیوں کہ جان ہے، تو جہان ہے۔ زندہ رہوں گی، تو پھر کمالوں گی۔
ماسٹر عمر واحد کی دیگر تحاریر پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کیجیے:
https://lafzuna.com/author/master-umar-wahid/
چناں چہ سارا زیور اور جمع پونجی جمع کرکے وکیل کو دے دی۔ وکیل نے اُس سے کہا کہ عدالت میں یوں کہنا کہ مَیں جمعہ کے روز جامع مسجد کے پاس سے گزر رہی تھی، تو خطیب صاحب نے کہا کہ اسلام میں چار شادیوں کی اجازت ہے۔ چلتے چلتے میں صرف اتنی ہی بات سن سکی۔ تب مَیں نے اسلام کے اس حکم پر عمل کر ڈالا۔ مجھے یہ معلوم نہ تھا کہ یہ حکم صرف مردوں کے لیے ہے۔
خدا جانے عدالت نے اس مقدمے کا کیا فیصلہ سنایا ہوگا…… لیکن ہمارے اس تمہیدی کہانی کا مطلب موجودہ دور کے روزہ داروں کے رویے اور کردار پر روشنی ڈالنا ہے۔ ہم سب دیکھتے ہیں کہ رمضان کے آتے ہی ہمارے ہاں اس کا زبردست استقبال کیا جاتا ہے، لیکن بیشتر روزہ داروں کا رویہ اور عمل دیکھ کر یہی اندازہ ہوتا ہے کہ رمضان المبارک میں اصل چیز روزہ نہیں، بلکہ سحری و اِفطار کا نام ہی روزہ ہے۔
سحر کا وقت ہوتا ہے، تو لوگ بڑے شوق اور دھوم دھام سے سحری کرتے ہیں اور جب اِفطار کا وقت ہوتا ہے، تو لوگ کھانے پینے پر ٹوٹ پڑتے ہیں۔
بڑے افسوس کا مقام ہے کہ روزے کا مقصد خدا کے ہاں روزہ دار میں تقوا پیداکرنا ہے…… لیکن بیشتر روزہ دار اس کو بھول جاتے ہیں…… اور روزہ رکھ کر سارا دن جھوٹ بولتے ہیں۔ غیبت، چغلی، چوری اور ملاوٹ وغیرہ کرتے ہیں اور بری نظروں سے دیکھتے ہیں۔
بعض روزہ دار وقت گزاری کی خاطر شطرنج، تاش اور دوسرے کھیلوں سے محظوظ ہوتے ہیں۔ اس طرح روزے کا اصل مقصد نظر انداز کیا جاتا ہے۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے