کچھ ’’گابریل گارسیا مارکیز‘‘ کے بارے میں

انتخاب: احمد بلال
گابریل گارسیا مارکیز جس کی اصل کہانی اُس کے نانا کے گھر سے شروع ہوئی تھی، جب وہ 8 سال کا بچہ تھا۔ ایک اکیلا بچہ جو اُس وسیع و عریض مکان کے ہر کونے میں بھٹکتا پھرتا تھا۔ نانا کے علاوہ اُس گھر میں بہت سی عورتیں تھیں، جو اُسے طرح طرح کی عجیب و غریب کہانیاں سناتی رہتی تھیں۔ وہ مردوں سے بھی اُس طرح باتیں کرتی تھیں جیسے وہ زندہ ہوں۔
یہ عورتیں خود بھی پرانی یادوں میں ہی زندگی بسر کر رہی تھیں۔ وہ توہم پرست تھیں اور اُسی توہم پرستی نے اُن کے اندر تخیل کا ایک ایسا عجیب و غریب سنسار رچا رکھا تھا، جو اُن کی نظروں میں حقیقت سے الگ کچھ نہ تھا۔ اُن عورتوں میں پیش گوئی کی صلاحیت بھی تھی۔
مثال کے طور پر مارکیز کی خالہ ’’فرانسسکا سیمونوسیا‘‘ اچانک ایک روز کفن بُننے بیٹھ گئی۔ مارکیز نے اُس سے پوچھا، آپ یہ کفن کیوں بن رہی ہیں خالہ……؟
’’اس لیے میرے بیٹے کہ مَیں مرنے والی ہوں۔‘‘ خالہ نے جواب دیا اور واقعی ایسا ہی ہوا۔ جوں ہی خالہ کا کفن تیار ہوا، وہ بستر پر لیٹ گئیں اور مر گئیں۔
یہ ہے وہ پُراَسرار ناقابلِ فہم ماحول اور دُھند میں گھرے یہ کردار جو مارکیز کے ساتھ آج بھی موجود ہیں…… اُس کی تنہائی کو لازم بناتے ہوئے ۔
’’پلینوا اپولیو میندوزا‘‘ اپنے مضمون گابریل کا اختتام ان الفاظ پر کرتا ہے:
’’یہ بلاوجہ نہیں کہ تنہائی کا موضوع اُس کی تمام تحریروں پر چھایا ہوا ہے۔ اُس کی جڑیں اُس کے اپنے تجربے میں بہت گہری ہیں۔ اُس وقت جب وہ اراکاتا میں اپنے نانا نانی کے بڑے سے مکان میں ایک تنہا بچہ تھا، یا اُس وقت جب وہ بوگاتا کی تڑاموں میں طالب علمی کے زمانے میں اتواروں کی سہ پہروں کی اداسی کو شاعری کے مطالعے میں ڈبویا کرتا تھا، یا اُس وقت جب وہ بارنکیلا کے ایک قحبہ خانے میں مقیم ایک نوجوان ادیب تھا۔ تنہائی کا سایہ ہمیشہ اُس کے تعاقب میں رہا ہے۔ اب بھی جب وہ ایک مشہور عالم اور ادیب ہے، یہ سایہ ہر جگہ اُس کا پیچھا کرتا ہے۔ اُن پُرتکلف شاموں میں بھی جب وہ دوستوں میں گھرا ہوا ہوتا ہے، تنہائی کا سایہ موجود رہتا ہے۔ اس نے وہ 32 جنگیں جیت لی جو کرنل اورلیانو بیوئندیا ہار گیا تھا، لیکن وہ تقدیر جس نے پورے بیوئندیا خاندان پر ایسا انمٹ نشان چھوڑ دیا تھا، وہی بے رحم تقدیر اس کی بھی ہے۔‘‘
(حوالہ: ’’گابرئیل گارشیا مارکیز، فن اور شخصیت‘‘، مصنف ’’خالد جاوید‘‘)
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے