عموماً ’’تانگا‘‘ (ہندی، اسمِ مذکر) کا اِملا ’’تانگہ‘‘ لکھا جاتا ہے۔
’’فرہنگِ آصفیہ‘‘، ’’نور اللغات‘‘، ’’اظہر اللغات (مفصل)‘‘ اور ’’علمی اُردو لغت (متوسط)‘‘ کے مطابق صحیح اِملا ’’تانگا‘‘ ہے۔ اس طرح ’’حسن اللغات (جامع)‘‘ اور ’’جہانگیر اُردو لغت (جدید)‘‘ کے مطابق دونوں قسم کا اِملا (یعنی ’’تانگا‘‘ اور ’’تانگہ‘‘) صحیح ہے جب کہ ’’جدید اُردو لغت (طلبہ کے لیے)‘‘ کے مطابق صحیح اِملا ’’تانگا‘‘ ہے مگر ساتھ یہ صراحت بھی موجود ہے: ’’تانگہ اور ٹانگہ بھی استعمال ہوتے ہیں۔‘‘
’’تانگا‘‘ کے معنی ’’ایک قسم کا یکا‘‘، ’’دو پہیے کی چھوٹی گاڑی‘‘، ’’دو پہیوں کی چھتری دار گاڑی جسے گھوڑا کھینچتا ہے اور مسافر اگلی نشست پر تانگے والے کے ساتھ آگے کی طرف منھ کرکے یا پچھلی نشست پر بیٹھتا ہے‘‘ اور ’’ایک دو پہیّا گاڑی جو گھوڑا جوت کر چلائی جاتی ہے‘‘ کے ہیں۔
اس حوالے سے سب سے مستند حوالہ رشید حسن خان کی کتاب ’’انشا اور تلفظ‘‘ (مطبوعہ الفتح پبلی کیشنز، اشاعتِ دوم سنہ 2014ء) کے صفحہ نمبر 72 پر ہاتھ آتا ہے، جس پر صحیح اِملا ’’تانگا‘‘ رقم ہے نہ کہ ’’تانگہ۔‘‘
رشید حسن خان ہی کا وضع کردہ اُصول یاد رہے، جس کے مطابق ہندی کے اُن تمام الفاظ کا اِملا غلط تصور ہوگا، جن کے آخر میں ہائے ہوز (ہ) لکھی گئی ہو جیسے ’’دھماکہ‘‘ کی جگہ ’’دھماکا‘‘ لکھنا چاہیے یا ’’پٹاخہ‘‘ کی جگہ ’’پٹاخا‘‘ وغیرہ۔
ذیل میں ’’تانگا‘‘ کے حوالے سے مجید امجد کی اک پیاری غزل کے دو شعر بھی سنداً ملاحظہ ہوں:
دھیان میں روز چھم چھماتا ہے
قہقہوں سے لدا ہوا تانگا
دو طرف بنگلے، ریشمی نیندیں
اور سڑک پر فقیر اِک نانگا