جب عباسی خلیفہ مامون کے ہنستے ہنستے پیٹ میں بل پڑگئے

ترجمہ: توقیر بُھملہ
عباسی خلیفہ مامون کے بارے میں مشہور تھا کہ وہ عدل و انصاف کو خوب پسند کرتا تھا اور عوام الناس کی خبر گیری رکھتے ہوئے عدل و انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے میں ہر وقت کوشاں رہتا تھا۔
ایک دن خلیفہ کے پاس کسی دور دراز کے علاقے سے ایک آدمی آیا۔ خلیفہ نے سب سے پہلے پوچھا: ’’تمھارے قاضی کا کیا حال ہے؟‘‘
اُس شخص نے جواب دیا کہ ’’اے امیر المومنین ہمارے ملک میں ایک ایسا قاضی ہے جو انصاف نہیں کرتا اور ایک ایسا حکم ران ہے جو رحم نہیں کرتا۔‘‘
خلیفہ نے اس سے پوچھا: ’’یہ تو بڑی عجیب بات ہے۔ بتاؤ…… قصہ کیا ہے؟
اُس آدمی نے کہا: ’’اے امیر المومنین، ایک دن مَیں نے ایک آدمی کو چوبیس درہم اُدھار دیے۔ مَیں نے اُس شخص سے کہا کہ وہ ایک خاص تاریخ پر مجھے واپس کر دے۔ کیوں کہ مجھے ان کی ضرورت تھی۔ پھر جب مقررہ وقت آیا، تو وہ شخص پہلے تو ٹال مٹول سے کام لیتا رہا…… پھر قرض کی واپسی سے انکار کر دیا۔ اس لیے مَیں قاضی کے پاس شکایت لے کر چلا گیا۔
خلیفہ نے اُس سے پوچھا: ’’پھر قاضی نے تمھارے درمیان فیصلہ کیسے کیا؟‘‘
آدمی نے کہا: ’’اُس شخص کو خلیفہ کے دربار میں لایا گیا، تو شکایت سُن کر اُس نے کہا، اے قاضی! خدا تمھیں عزت دے…… میرے پاس ایک گدھا ہے۔ مَیں اُس پر کام کرتا ہوں، اور روزانہ کی اُجرت میں مجھے چار درہم دیے جاتے ہیں، جن میں سے میں دو درہم خرچ کرتا ہوں اور دو درہم بچا رکھتا ہوں۔ جب بارہ دن گزر گئے اور میرے پاس چوبیس درہم جمع ہوگئے، تو مَیں نے حسبِ وعدہ اُس شخص کو ہر جگہ ڈھونڈا…… لیکن یہ کہیں نہ ملا۔ قاضی نے اُس سے رقم کے بارے میں پوچھا، تو اُس نے جواب دیا کہ جب یہ نہ ملا، تو مَیں نے اپنی ساری جمع پونجی مختلف ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے خرچ کر دی تھی۔‘‘
قاضی نے اُس سے دوبارہ پوچھا کہ ’’تم اُسے رقم کب واپس کرو گے؟‘‘
اُس آدمی نے قاضی کو جواب دیا، ’’میرے آقا! چوبیس درہم جمع کرنے میں مجھے بارہ دن لگ جائیں گے…… اور مجھے خدشہ ہے کہ بارہ دن بعد پھر یہ کہیں چلا نہ جائے۔ اس لیے اگر آپ اُسے بارہ دن کے لیے اپنے پاس قید کر دیں، تو بہت اچھا ہوگا۔‘‘
خلیفہ یہ بات سن کر بہت ہنسا اور اس سے پوچھا: ’’تو پھر قاضی نے کیا کیا؟‘‘
اُس آدمی نے جواب دیا: ’’قاضی نے مجھے بارہ دن کے لیے قید کرنے کا حکم دیا، تاکہ مَیں اپنی رقم بروقت واپس لے سکوں۔ مَیں ہی شکایت کرنے والا تھا…… اور اپنی رقم کا تقاضا کرنے پر قید کاٹنے والا بھی مَیں ہی تھا……!‘‘
خلیفہ اس قصے پر خوب ہنسا اور اس کے بعد وہاں کے حاکم اور قاضی کو برطرف کرنے کا حکم دے دیا۔
(ماخذ ’’قصص مضحکۃ عن العرب علی مر التاریخ‘‘، مترجم’’توقیر بھملہ‘‘)
…………………………………….
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے