عام طور پر ’’نَقص‘‘ کا تلفظ ’’نُقص‘‘ ادا کیا جاتا ہے۔
اس حوالہ سے نوراللغات میں تاکید کی گئی ہے کہ اس کا تلفظ بالضم (یعنی پیش کے ساتھ) بالکل غلط ہے جب کہ اس کے معنی ’’کجی‘‘، ’’کوتاہی‘‘ اور ’’کوتاہی‘‘ کے ہیں۔ مجازاً اس کے معنی ’’عیب‘‘، ’’برائی‘‘ اور ’’کھوٹ‘‘ کے ہیں۔
دوسری طرف فرہنگِ آصفیہ میں بھی یہ صراحت درج ہے: ’’مشہور بہ ضمِّ نون (یعنی نون پر پیش کے ساتھ) مگر صحیح بہ فتحِ نون (یعنی نون پر زبر کے ساتھ)‘‘
نوراللغات میں حضرتِ مونسؔ کا یہ شعر حوالہ کے طور پر درج ملتا ہے کہ
نسبت ہے کیا کہ ماہ میں ہے نقص داغ کا
عالم ہے آفتاب میں دن کے چراغ کا