اس لفظ کو عام طور پر ’’بارات‘‘ لکھا اور پڑھا جاتا ہے۔
رشید حسن خان اپنی کتاب ’’عبارت کیسے لکھیں‘‘ کے صفحہ نمبر 37 پر رقم کرتے ہیں: ’’بارات، داوات…… دونوں لفظوں میں ایک الف، یعنی پہلا الف زائد ہے۔ ان کا صحیح املا ’’برات‘‘ اور ’’دوات‘‘ ہے۔ یہ ویسی ہی غلطی ہے جیسے کچھ لوگ ’’دوکان‘‘ اور ’’پہونچا‘‘ لکھتے ہیں کہ ان میں واو زائد ہے۔ صحیح املا ہے: دُکان ، پہنچنا۔‘‘
فرہنگِ آصفیہ کے مطابق بھی اس لفظ کا دُرست املا ’’برات‘‘ ہی ہے جب کہ اس کے معنی ’’دولہا کی سواری، جلوس اور آرائش وغیرہ کے ساتھ‘‘، ’’انبوہ‘‘، ’’بھیڑ بھاڑ‘‘، ’’ازدحام‘‘ وغیرہ کے ہیں۔