"برق گرتی ہے، تو بے چارے سپیشل فورس والوں پر”

(خصوصی رپورٹ) ملاکنڈ ڈویژن کے چھ اضلاع میں تعینات5638 پولیس اہلکاروں کے ساتھ آنکھ مچولی جاری ہے۔ ان کو حالیہ وزیر اعلیٰ نے مستقل کرنے کا اعلان کیا تھا، مگر اب تنخواہ ہی سے محروم کر دیے گئے ہیں۔
’’خپل وزیر اعلیٰ‘‘ محمود خان نے 25 جون کوشورش کے دوران میں بھرتی ہونے والے مذکورہ اہلکاروں کو مستقل کرنے اور ریگولر پولیس فورس میں شامل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم یکم اگست کو ریگولر پولیس کو تنخواہ ادا کی گئی، جب کہ سپیشل پولیس فورس کو بتایا گیا کہ ان کی تنخواہ ابھی نہیں آئی ہے۔ یوں ایک بار پھر ان کی امیدوں پر اوس پڑگئی۔
اس وقت اسپیشل پولیس فورس کے اہلکاروں کی سوات میں تعداد 2200، شانگلہ میں 750، بونیر میں 778، دیر اپر میں 605، دیر لوئر میں 1005 اور چترال میں یہ تعداد 300 ہے۔ ان میں سے ہر اہلکار ایک طرح سے اپنے خاندان کا کفیل ہے۔ بالفاظِ دیگر یہ 5,638 اہلکار نہیں بلکہ خاندانوں کے پیٹ پر لات مارنے کے مترادف عمل ہے۔ ان کو ابھی تک 15 ہزار روپے فیکسڈ تنخواہ دی جارہی ہے۔
اس سلسلے میں محکمۂ پولیس کے فنانس ڈیپارٹمنٹ کے ایک آفیسر سے رابطہ کیا گیا، تو انہوں نے بتایا کہ اسپیشل پولیس فورس کی تعیناتی عارضی ہے۔ ہر سال یا چھے ماہ بعد ان کی مدتِ ملازمت میں توسیع کی جاتی ہے۔ ماہِ جولائی میں ان کی مدتِ ملازمت میں چھ ماہ کی توسیع کی گئی جس کا بجٹ سی پی اُو کو ارسال کیا گیا ہے، لیکن تاحال ان کا بجٹ ریلیز نہیں ہوسکا ہے، جس کی وجہ سے یہ اہلکار تنخواہ سے محروم ہیں۔
دوسری جانب اسپیشل پولیس فورس کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ ایک جانب ان کی مستقلی کا اعلان کیا گیا ہے، جس پر ابھی تک کوئی عمل در آمد نہیں ہوا۔
اب ان کی تنخواہ ایک ایسے موقع پر بند کی گئی ہے، جب عید قریب ہے۔