عید کا موقع خوشیوں کا پیام بر ہوتا ہے، مگر ہر سال یہ خوشیاں کچھ گھروں کے لیے ماتم میں بدل جاتی ہیں، جب ان کے نوجوان ’’ون ویلنگ‘‘ کی وجہ سے جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔ والدین کے لیے یہ پیغام ہے کہ خدارا! اپنے بچوں پر کڑی نظر رکھیں اور انھیں ’’ون ویلنگ‘‘ جیسے خونیں کھیل سے روکیں۔
اگر بچے نہیں مانتے، تو اُن والدین کو چاہیے کہ ویلنگ والی موٹر سائیکلوں کو آگ لگا دیں، یا پولیس کے حوالے کریں، تاکہ اُن کی جان محفوظ رہے۔
غفران تاجک کی دیگر تحاریر پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کیجیے:
https://lafzuna.com/author/ghufran/
٭ ون ویلنگ کے نقصانات:۔
ون ویلنگ نے کئی گھروں کو اُجاڑ کر رکھ دیا ہے۔ اس کھیل کی وجہ سے کئی نوجوان بے موت مر گئے ہیں، اور اُن کے والدین اور بہن بھائی زندگی بھر کے لیے دُکھ اور پچھتاوے کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ون ویلنگ کوئی مردانگی نہیں، بل کہ اپنے بوڑھے والدین کو راحت اور چین کی زندگی دینا اصل مردانگی ہے۔ اپنے والدین پر رحم کریں اور اس خونیں کھیل سے دور رہیں۔
اقدامات اور تجاویز:
٭ پولیس اور حکومتی اقدامات:۔ پچھلے دنوں میں کوئٹہ، بلوچستان میں دیکھا گیا کہ پولیس کے ہاتھوں میں لمبے لمبے ڈنڈے تھے اور وہ تیز رفتار اور ون ویلنگ موٹر سائیکلوں کے پیچھے دوڑتے ہوئے اُن کو مارتے تھے۔ اس طرح کے اقدامات دوسرے شہروں میں بھی شروع کرنے چاہئیں، تاکہ عوام کو پتا چلے کہ پولیس کام کر رہی ہے۔ اس طرح ون ویلنگ کے خلاف پارلیمنٹ میں بل (Bill) لانا چاہیے اور ایمرجنسی لیول پر اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، تاکہ اس خطرناک کھیل کو روکا جاسکے۔
دیگر متعلقہ مضامین:
بچوں کو روبوٹ نہ بنائیں  
سی ایس ایس رزلٹ، تعلیمی زبوں حالی کا منھ بولتا ثبوت  
ٹریفک حادثات، وجوہات کی روک تھام 
٭ انشورنس اور تکافل کمپنیاں:۔
’’انشورنس‘‘ اور ’’تکافل‘‘ کمپنیوں کو چاہیے کہ ون ویلنگ میں زخمی یا موت ہونے کی صورت میں ’’کلیم‘‘ نہ دیں۔ اپنی ایگریمنٹ میں حادثاتی موت پر کلیم دینے والوں کے لیے ون ویلنگ کی شرط رکھیں، تاکہ یہاں سے بھی ون ویلنگ کرنے والوں کو رعایت نہ ملے ۔
٭ عوامی شعور:۔
مقامی لوگوں کو بھی ون ویلنگ کرنے والوں کو خبردار کرنا چاہیے۔ سائن بورڈز لگانے چاہئیں کہ ون ویلنگ اور تیز رفتاری نہ کریں۔ اس کے علاوہ میڈیا اور تعلیمی اداروں کو بھی ون ویلنگ کے خلاف آگاہی مہم چلانی چاہیے۔
٭ ایک حقیقت پر مبنی واقعہ:۔
پچھلے رمضان المبارک کے آخری عشرے میں قندیل کس پر ون ویلنگ ہو رہی تھی، جس سے ایک پیدل چلنے والا کچلا گیا اور زندگی کی بازی ہار گیا۔ اُس کے چھوٹے چھوٹے معصوم بچے بے آسرا رہ گئے اور ون ویلنگ کرنے والا بھاگ گیا۔ مقامی نوجوانوں اور پولیس نے مل کر تین چار دن بعد بھاگنے والے کو پکڑ لیا جو کہ ایک نوجوان تھا۔ اُس کے گھر والوں نے نوجوان کو پکڑنے کے بعد متاثرہ خاندان سے منت سماجت اور جرگہ اور صلح کے لیے رابطے تیز کیے۔ اگر بعد میں نادم ہونا ہے، تو کیوں نہ پہلے سے مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ روکیں۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ون ویلنگ ایک خونیں کھیل ہے، جو نہ صرف کرنے والے کی جان کے لیے خطرناک ہے، بل کہ دوسروں کی جانیں بھی لے سکتا ہے۔ والدین کو چاہیے کہ اپنے بچوں پر کڑی نظر رکھیں اور انھیں اس کھیل سے روکیں۔ اس ضمن مقامی افراد، پولیس اور انشورنس کمپنیوں کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، تاکہ اس خونیں کھیل کو روکا جاسکے اور ہماری عیدیں خوشیوں بھری رہیں۔ پارلیمنٹ کو اس معاملے پر فوری طور پر قانون سازی کرنی چاہیے اور ایمرجنسی لیول پر کارروائی ہونی چاہیے، تاکہ ہمارے نوجوان محفوظ رہ سکیں۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔