توانائی کا مسئلہ اور دست یاب وسایل

وطنِ عزیز میں آبادی میں خوف ناک حد تک اضافہ ہورہا ہے۔ یہ ہماری ناقص منصوبہ بندیوں کا نتیجہ ہے کہ آج ہم مختلف مسایل کا شکار اور بحرانوں سے دوچار ہیں، جن میں سرِفہرست توانائی (بجلی) اور گیس کے مسایل ہیں۔
یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ پاکستان میں انرجی کا بحران روز بروز سنگین سے سنگین تر ہوتا جا رہا ہے۔ بجلی کی قیمتوں میں روزانہ کے حساب سے اضافہ کیا جا رہا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ زیادہ تر بجلی تیل سے بنائی یا حاصل کی جاتی ہے، جب کہ بدقسمتی سے ہم کافی عرصہ سے مزید ڈیم بھی نہ بناسکے۔ پاکستان بفضلِ خدا مختلف وسایل سے مالا مال ہے۔ اگر اس طرف توجہ دے کر صحیح منصوبہ بندی کے تحت دست یاب وسایل کو استعمال میں لایا گیا، تو توانائی اور گیس کی قلت اور بحران پر کافی حد تک قابو پایا جاسکتا ہے۔
ریاست چلانے والے نوشتۂ دیوار پڑھ لیں: https://lafzuna.com/blog/s-29697/
یہ خبر گذشتہ ماہ میڈیا پر منظر عام پر آئی ہے کہ تھر میں اتنا کویلہ موجود ہے کہ اس سے تین سو سال تک سالانہ ایک لاکھ میگاواٹ تک بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔ یہ منصوبہ ملک کے معاشی صورتِ حال پر نہایت اچھا اثر ڈالے گا۔ کیوں کہ اس سے سالانہ سات ارب ڈالرز کی بچت کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
دوسری طرف بجلی کے بحران کے ساتھ ساتھ گیس کے بحران نے بھی ہمیں بری طرح اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے۔ عالمی منڈی میں گیس کی قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں اور پاکستان اپنی کم زور معاشی حالت، عالمی مالیاتی اداروں کی طرف سے واجب الادا بھاری قرضوں کے بوجھ اور زرِ مبادلہ کی کمی کی وجہ سے مہنگی گیس خریدنے کی پوزیشن میں نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ گذشتہ روز حکومتِ پاکستان کی طرف سے ان سردیوں میں گیس کے شدید بحران کا عندیہ دیا گیا ہے۔
اروند کجریوال ہی سے کچھ سیکھ لیں: https://lafzuna.com/blog/s-29671/
المیہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں معاشی منصوبے عموماً سیاست کی نذر ہوجاتے ہیں۔ مشاہدے میں آیا ہے کہ وقت کے حکم ران پچھلی حکومتوں کے منصوبوں پر خطِ تنسیخ کھینچ لیتے ہیں، یہ منصوبے خواہ قومی مفاد پر ہی مبنی کیوں نہ ہوں۔
ماہرین کے مطابق تھر کے کویلے سے بجلی اور گیس کے علاوہ تیل کی متبادل توانائی بھی حاصل کی جاسکتی ہے۔ لہٰذا اتنی وافر مقدار میں کویلے کی موجودگی کے پیشِ نظر انرجی کے شعبے کے لیے جتنے بھی وسایل دست یاب ہوں، فوری طور پر ان کا بندوبست کرنا وقت کی ضرورت ہے اور جو بھی پالیسیاں اور منصوبے وقت کی حکومتیں بناتی ہیں…… آنے والی حکومتوں کو بھی انھیں تکمیل تک پہنچانا چاہیے۔ کیوں کہ جاری منصوبوں اور پالیسیوں کی تسلسل ہی سے بہتر نتایج حاصل کیے جاسکتے ہیں۔
…………………………………….
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے