ذہنی تناو، معدے کی بیماریوں کا باعث

Blogger Doctor Noman Khan Chest Specialist

آج کے تیز رفتار اور دباو سے بھرے دور میں ہر دوسرا شخص کسی نہ کسی قسم کے ذہنی دباو یا ’’انزائٹی‘‘ کا شکار ہے۔ کچھ دنوں تک اس کا سامنا کرنا عام بات ہے، لیکن جب ’’سٹریس‘‘ دائمی (Chronic) ہوجائے، تو یہ جسمانی اور ذہنی صحت پر گہرا اثر ڈال سکتا ہے۔ دائمی ذہنی دباو مختلف بیماریوں کا سبب یا خطرے کا عنصر بن سکتا ہے۔ جیسے: موٹاپا، شوگر کی سطح میں اضافہ، ہائی بلڈ پریشر، بے خوابی، ڈپریشن، قوتِ مدافعت کی کم زوری، اعصابی کم زوری، ہڈیوں اور یادداشت کی خرابی اور مردانہ کم زوری یا نامردی۔
معدے کے مسائل بھی ان میں سے ایک عام مسئلہ ہے اور اکثر لوگ بدہضمی اور معدے کی خرابی کا سامنا کرتے ہیں۔ بعض اوقات ان کے ٹیسٹ جیسے "H.Pylori” اور "Gastroscopy” بھی نارمل آتے ہیں، لیکن پھر بھی وہ پیٹ کی تکلیف میں مبتلا رہتے ہیں۔ ایسے مریض عام طور پر ایک ڈاکٹر سے دوسرے ڈاکٹر تک جاتے رہتے ہیں۔ کیوں کہ ان کا مسئلہ واضح طور پر سمجھ نہیں آتا۔
یہی مسئلہ "Stress Induced Gastritis” یا "Non-Ulcer Dyspepsia” کہلاتا ہے۔
"Stress Induced Gastritis” کی علامات:
یہ بیماری ہر مریض میں مختلف طریقے سے ظاہر ہوسکتی ہے۔ کچھ لوگوں کو صرف دباو یا پریشانی کے دوران میں علامات محسوس ہوتی ہیں، جب کہ کچھ کو یہ کسی بھی وقت ہوسکتی ہیں۔
عام علامات درجِ ذیل ہیں:
٭ سینے، معدے یا پیٹ میں جلن اور درد۔
٭ گیس اور اَپھار۔
٭ بدہضمی اور بھوک میں کمی۔
٭ کھانے کے بعد پیٹ پھول جانا۔
٭ زیادہ بھوک کے باوجود کم کھانا کھا پانا۔
٭ سر درد اور دماغ میں گیس چڑھنے کا احساس۔
٭ قے اور کھٹے ڈکار۔
٭ بے چینی اور جسمانی کم زوری۔
٭ موڈ میں چڑچڑاپن اور خراب مزاج۔
٭ نیند کی کمی، مایوسی، وہم، خوف اور ہیلتھ انزائٹی۔
دائمی سٹریس سے ’’آئی بی ایس‘‘ (Irritable Bowel Syndrome) بھی ہوسکتا ہے، جس میں درجِ ذیل علامات شامل ہوسکتی ہیں:
٭ کھانے کے بعد فوری پاخانہ آنا۔
٭ کبھی قبض اور کبھی ڈائریا۔
٭ پیٹ میں گیس اور اَپھار۔
٭ پیٹ میں درد اور مروڑ۔
٭ تیزابیت اور جلن۔
٭ منھ میں چھالے اور جنسی خواہش میں کمی۔
"Stress Induced Gastritis” کی وجوہات:
ہر شخص میں سٹریس کی وجوہات مختلف ہوسکتی ہیں، لیکن چند عام عوامل درجِ ذیل ہیں:
ماحولیاتی عوامل:
٭ کسی حادثے یا صدمے کا سامنا کرنا۔
٭ کسی عزیز کی وفات۔
خراب نیند کی عادات:
٭ سونے کا غیر متوازن شیڈول۔
٭ موبائل، لیپ ٹاپ یا دیگر سکرینز کا زیادہ استعمال۔
جسمانی تکالیف:
٭ جوڑوں، کمر یا پٹھوں میں مستقل درد۔
٭ خواتین میں حمل یا ماہواری کے مسائل۔
٭ گھریلو، کاروباری یا مالی مسائل۔
جینیاتی رجحان:
کچھ لوگ وراثتی طور پر زیادہ حساس ہوتے ہیں اور چھوٹے مسائل کو بھی بڑا بنا کر پریشان رہتے ہیں۔
نوجوانوں میں احتلام، جریان یا دیگر طبی مسائل پر زیادہ سوچنا بھی سٹریس بڑھا سکتا ہے۔
تشخیص اور علاج:
اس بیماری کی تشخیص کے لیے ڈاکٹر مختلف ٹیسٹ کرواتے ہیں، تاکہ دیگر بیماریوں جیسے "H.Pylori” انفیکشن، معدے کا السر، یرقان، ایسڈ ریفلکس اور گندم سے الرجی کو مسترد کیا جاسکے۔
ابتدائی علاج میں عام طور پر "Antacid” اور "PPI” (Proton Pump Inhibitors) دیے جاتے ہیں۔ اگر ان سے اِفاقہ نہ ہو، تو ڈاکٹر مریض کو اینٹی ڈپریشن یا اینٹی سائیکوٹک دوائیں تجویز کرسکتے ہیں۔ خاص طور پر اگر مریض کو وہم یا شدید ذہنی دباو کا سامنا ہو۔
اس کے علاوہ، سائیکالوجسٹ کے ساتھ سیشن لینا بھی مفید ثابت ہوسکتا ہے، تاکہ مریض اپنے سٹریس کو بہتر طور پر سنبھال سکے۔
پرہیز اور احتیاطی تدابیر:
معدے کی بیماریوں سے بچاو کے لیے درجِ ذیل احتیاطی تدابیر اپنائی جا سکتی ہیں:
٭ ذہنی دباو کو کم کریں۔ سٹریس کا علاج کریں اور ریلیکسیشن تکنیکس اپنائیں۔
غذائی پرہیز:
معدے کے لیے نقصان دہ کھانوں سے پرہیز کریں جیسے :
٭ گوبی، آلو، چاول، بینز۔
٭ فاسٹ فوڈ، چائے ، کولڈ ڈرنکس۔
چکنائی اور مرچ مسالے والے کھانے کھانے کا صحیح انداز:
٭ دن میں 3-4 مرتبہ تھوڑا تھوڑا کھائیں۔
٭ ہر نوالے کو کم از کم 50-60 بار چبائیں۔
٭ رات کے کھانے کے بعد کم از کم 2گھنٹے بعد سوئیں۔
ورزش اور جسمانی سرگرمی:
٭ روزانہ 30 منٹ کی واک یا ورزش کریں۔
٭ وزن کو کنٹرول میں رکھیں۔
نتیجہ:
"Stress Induced Gastritis” ایک عام مگر پیچیدہ بیماری ہے، جو جسمانی اور ذہنی صحت دونوں کو متاثر کرتی ہے۔ اس کا بروقت علاج اور احتیاطی تدابیر اپنا کر اس پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
ذہنی دباو کو کم کرنے کے لیے بہتر نیند، متوازن خوراک اور مثبت طرزِ زندگی اپنانا ضروری ہے۔
اگر آپ کو ’’سٹریس‘‘ اور معدے کے مسائل مسلسل درپیش ہیں، تو جلد از جلد کسی ماہر ڈاکٹر یا سائیکالوجسٹ سے رجوع کریں۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے