سانس پھولنے کی بیماری (اقسام اور وجوہات)

Blogger Doctor Noman Khan Chest Specialist

عام طور پر جب ہم سانس لیتے ہیں، تو ہمیں اس کا احساس تک نہیں ہوتا اور نہ اس میں کوئی مشکل ہی پیش آتی ہے، لیکن دمہ کا مریض جب سانس لیتا ہے، تو نہ صرف مریض کو خود محسوس ہوتا ہے، بل کہ ساتھ بیٹھے ہوئے شخص کو بھی اُس کی تکلیف کا احساس ہوتا ہے۔ سانس لینے میں معمول سے ہٹ کر دشواری اور غیر آرام دِہ احساس کو ’’سانس پھولنا‘‘ کہا جاتا ہے۔اس کو ’’ڈیسنیا‘‘، ’’نفس تنگی‘‘، ’’ضیق النفسی‘‘ اور ’’دم کشی‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔
سانس پھولنے کی وجوہات پر بات کرنے سے پہلے اس کی درجہ بندی پر بات کرتے ہیں۔ سانس کتنا پھول جاتا ہے؟ اس کو ناپنے کے مختلف طریقے ہیں، لیکن سب سے زیادہ استعمال ہونے والا طریقہ ’’موڈیفائیڈ میڈیکل ریسرچ کونسل‘‘ کا وضع کردہ طریقہ ہے۔ اس طریقے میں سانس کی تنگی کے 4 درجے ہیں، جن کو ’’ایم ایم آر سی لیولز‘‘ کہا جاتا ہے:
٭ ایم ایم آر سی ون:۔ یہ سانس کی تنگی کا سب سے کم درجہ ہے۔اس لیول پر عام حالات میں سانس لینے میں کوئی دشواری پیش نہیں آتی، لیکن تیز چلنے سے یا چڑھائی چڑھتے ہوئے سانس پھول جاتا ہے۔
٭ ایم ایم آر سی ٹو:۔ اس لیول پر ایک شخص اپنے ہم عمر لوگوں سے آہستہ چلتا ہے، یعنی ان کی رفتار پر چلنے سے سانس پھول جاتا ہے، یا اگر وہ ہم وار سطح پر اکیلے چلتا ہے، تو سانس بہ حال کرنے کے لیے رُکنا پڑتا ہے۔
٭ ایم ایم آر سی تھری:۔ اس لیول پر سانس اُس وقت پھول جاتا ہے، جب کوئی شخص 100 میٹر سے زیادہ چلتا ہے، یا پھر چند منٹ چلنے کے بعد سانس پھولنا شروع ہوجاتا ہے۔
٭ ایم ایم آر سی فور:۔ یہ سانس کی تنگی کا آخری لیول ہے اور اس لیول پر سانس کی تنگی اتنی بڑھ جاتی ہے کہ مریض اپنے گھر سے باہر نہیں نکل سکتا، حتی کہ کپڑے تبدیل کرنے میں بھی دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
سانس پھولنے کی وجوہات ڈھیر ساری اور مختلف النوع ہیں۔ عام طور پھیپڑوں اور دل کے امراض سانس کی تنگی کا سبب بنتے ہیں، لیکن اس کے علاوہ بھی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں، جن کو ہم اختصار کے ساتھ ذکر کریں گے۔
٭ دمہ (سانس کی نالیوں کی تنگی کا عارضی مرض جو کہ علاج نہ کرنے کی صورت میں وقت گزرنے کے ساتھ مستقل بھی ہوسکتا ہے۔)
٭ سی اُو پی ڈی (سگریٹ نوشی اور ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے سانس کی نالیوں میں مستقل تنگی جو وقت گزرنے کے ساتھ بڑھتی رہتی ہے۔)
٭ نمونیا (بیکٹیریا، وائرس، فنجائی اور پیراسائٹ کی وجہ سے پھیپڑوں میں انفیکشن ہوجانا۔)
٭ پلیورل ایفیوجن (پھیپڑوں اور سینے کے درمیان پانی کا جمع ہوجانا جوکہ پھیپڑے کے دب جانے کا سبب بن جاتا ہے۔)
٭ نیوموتھوریکس (پھیپڑوں اور سینے کے درمیان ہوا کا جمع ہوجانا جو کہ پھیپھڑے کے دب جانے کا سبب بن جاتا ہے۔)
٭ پلمونری ہائیپر ٹینشن (پھیپڑوں کی شریانوں میں خون کے دباو کا بڑھ جانا۔)
٭ پلمونری ویسکولر ڈیزیز (پلمونری ہائپر ٹینشن کے علاوہ پھیپڑوں کی شریانوں کی دیگر بیماریاں، مثلاً شریانوں میں انفلی میشن اور پلمونری ایمبالزم وغیرہ۔)
٭ انٹرسٹیشل لنگ ڈیزیز (سانس کی نالیوں سے باہر موجود خلا میں انفلی میشن اور اکڑپن کا واقع ہوجانا جو کہ پھیپڑوں کے سکڑنے کا باعث بنتا ہے اور یوں سانس لینے میں دشواری ہوجاتی ہے۔)
٭ سانس کی نالی میں کسی بھی چیز کا پھنس جانا۔
٭ پھیپڑوں کا کینسر۔
٭ پھیپڑوں پر باہر سے دباو بڑھ جانا، مثلاً وزن میں غیرمعمولی اضافہ ہونا۔
٭ سینے کے پٹھوں کا کم زور ہوجانا۔
اس طرح دل کے امراض جو سانس لینے میں دشواری کا باعث بن سکتے ہیں، یہ ہیں: دل کی شریانوں کی تنگی اور دل کا اٹیک ہوجانا، بلڈ پریشر یا کسی اور وجہ سے دل کا سائز بڑھ جانا، کسی بھی وجہ سے دل کے پمپ کا فیل ہو جانا (دل کے فیل ہونے کی صورت میں اکثر و بیش تر مریض کے پھیپڑوں کے اندر پانی جمع ہوجاتا ہے، جوکہ سانس میں دشواری اور آکسیجن کی کمی کا سبب بنتا ہے)، دل کے باہر موجود جھلی اور دل کے درمیان پانی کا جمع ہوجانا جس کو پیریکارڈئیل ایفیوجن کہا جاتا ہے، دل کے دھڑکن کا بے ربط اور تیز ہوجانا اور دل کے والوز کی مختلف بیماریاں وغیرہ۔
سانس کی تنگی کی دیگر وجوہات میں چند قابلِ ذکر خون کی کمی، سہل پسندی اور نکما پن، وزن کا بڑھ جانا، گردوں اور جگر کا فیل ہو جانا، تھائی رو ٹاکسیکوسس وغیرہ شامل ہیں۔
تشخیص اور علاج:۔ سانس کی تنگی کی تشخیص کے لیے مریض کی تفصیلی ہسٹری لینے کے بعد ایکسرے اور کچھ دوسرے ٹیسٹ مثلاً سپائرومیٹری، خون کے ٹیسٹ، ای سی جی، ایکو کارڈئیو گرافی، الٹراساونڈ، گردوں کے ٹیسٹ اور تھائی رائیڈ ٹیسٹ کیے جاتے ہیں۔ تشخیص کے بعد متعلقہ بیماری کے مطابق علاج کیا جاتا ہے۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

One Response

  1. یہ کالم نہایت معلوماتی اور جامع ہے، خاص طور پر سانس کی تنگی کی وجوہات اور درجہ بندی کی وضاحت قابلِ تعریف ہے۔ مجھے بھی چڑھائی چڑھتے ہوئے سانس پھولنے کا مسئلہ 2019 میں نمونیا ہونے کے بعد سے شروع ہوا ہے، میرا یہ مسئلہ کئی ٹیسٹ کروانے کے باوجود حل نہیں ہوسکا۔

    آپ کی تحریر نے اس مسئلے کو سائنسی اور عام فہم انداز میں بیان کیا، جو نہ صرف آگاہی بڑھاتی ہے بلکہ ممکنہ مریضوں کے لیے بھی مددگار ہے۔ بہترین اور معلوماتی تحریر پر آپ مبارکباد کے مستحق ہیں! جزاک اللہ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے