تحریر: محمد کاظم
ابنِ خلدون سے متعلق خاصی تعداد میں کتابیں اور رسالے بازار میں دست یاب ہیں، لیکن دیکھا یہ گیا ہے کہ اُن کے مطالعے سے ابنِ خلدون کی شخصیت کی ٹھیک ٹھیک (Accurate) اور مکمل تصویر سامنے نہیں آتی۔ اُس کی سب سے اہم تصنیف اُس کا مقدمہ ہے، جس کا ترجمہ تو بعض اصحاب نے اُردو میں کیا ہے، لیکن وہ پابندِ اصل (Faithful) نہیں۔ چناں چہ اُس کے مطالعے سے ابنِ خلدون کا خاص طرزِ فکر اور اُس کے اظہار کا مخصوص انداز دیکھنے میں نہیں آتا۔ مترجمین نے کیا یہ ہے کہ مقدمہ کی اصل عبارت کو ایک طرف رکھ کر اُس کا مفہوم اپنی زُبان میں ادا کر دیا ہے، جو جگہ جگہ اصل سے ہٹا ہوا ہے اور بعض مقامات پر غلط بھی ہوگیا ہے۔ اس کمی کا مداوا کرنے کے لیے یہ نسبتاً مختصر سی کوشش پیش کی جارہی ہے، اس امید کے ساتھ کہ یہ ابنِ خلدون کو صحیح تناظر میں قارئین کے سامنے لائے گی۔
یہ چھے حصوں پر مشتمل ہے:
پہلے حصے میں ابنِ خلدون کی شخصیت کا پورا تعارف ہے کہ وہ کون تھا، اُس نے کس طرح کی زندگی بسر کی اور علم وفکر کے باب میں اُس کا مقام کیا ہے؟ اس حصے میں اُس کی زندگی کے کچھ حالات بھی آگئے ہیں۔
دوسرے حصے میں ابنِ خلدون کی زندگی کی پوری کہانی تاریخی ترتیب کے ساتھ بیان کی گئی ہے۔ یہ اُس کی زندگی کا مفصل احوال ہے اور اس میں پہلے حصے (تعارف) میں بیان کیے گئے بعض حالات کی تکرار بھی شاید دیکھنے میں آئے گی، جونا گزیر تھی۔ اُمید ہے پڑھنے والے کو یہ زیادہ بری نہیں لگے گی۔
تیسرے حصے میں ابنِ خلدون کے مقدمہ کے بعض منتخب عنوانات لے کر اُن کا پابندِ اصل اور صحیح ترجمہ پیش کیا گیا ہے۔ مقدمے کی عربی زبان کا اُسلوب 14ویں صدی عیسوی کے شمال مغربی افریقہ کا ہے، جو عربی کے مانوس ادبی اُسلوب اور اس کی لفظیات سے کافی ہٹا ہوا ہے اور ابنِ خلدون کی سوچ کے مخصوص انداز اور اُس کے پیچیدہ اظہار نے اُس میں بعض مقامات پر خاصا الجھاو پیدا کر دیا ہے۔ چناں چہ مقدمے کے اُن ابواب کا ترجمہ کرنا خاصا مشکل کام تھا، جو بہ ہر حال سر انجام پاگیا۔ اَب اس ترجمے کی روشنی میں آپ ابنِ خلدون کے ذہن کے اندر جھانک کر دیکھ سکتے ہیں کہ وہ کس طرح اپنے اِرد گرد کی زندگی کے اُمور پر غور کرتا تھا اور کس طرح اُنھیں اپنی خاص ڈکشن میں بیان کرتا تھا۔
چوتھے حصے میں ابنِ خلدون کی تاریخ نویسی کے کچھ نمونے ترجمے کی صورت میں دیے گئے ہیں، یہ دکھانے کے لیے کہ اس کا تاریخ لکھنے کا انداز کیا تھا اور اس کام سے وہ کس طرح عہدہ برآ ہوا۔
پانچویں حصے میں بتایا گیا ہے کہ جدید تنقید نے ابنِ خلدون کے بارے میں کیا رائے قائم کی ہے؟
چھٹے اور آخری حصے میں ابنِ خلدون کا مواز نہ 16ویں صدی کے اطالوی مدبر اور سیاسی فلسفی میکیا ولی کے ساتھ کیا گیا ہے، جس نے ابنِ خلدون کی طرح ریاست اور حکم ران کے بارے میں اپنے نظریات پیش کیے تھے۔
آخری دو حصے مصری مصنف محمد عبداللہ عنان کی انگریزی کتاب "Ibn Khaldun: His life and work” سے لیے گئے دو ابواب کا اُردو میں ترجمہ ہے، جو ہمارے موضوع کے ساتھ مناسبت رکھتے ہیں۔
اس کتاب میں اختصار کو ملحوظ رکھا گیا ہے۔ چناں چہ اس میں اتنی ہی معلومات دی گئی ہیں جتنی کہ ایک لیا ہے، تاکہ اس کو قاری آسانی سے ہضم کرسکے۔ ’’مقدمۂ ابنِ خلدون‘‘ تقریباً اڑھائی سو عنوانات پرمشتمل ایک ضخیم کتاب ہے۔ چناں چہ اُس میں سے صرف وہ عنوانات منتخب کیے گئے ہیں، جنھیں آج کا قاری دل چسپی سے پڑھنا چاہے گا۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔