تحریر: امجد کمال قریشی 
کھیلوں اور فلموں کا ناتا پرانا ہے۔ اکثر کام یاب اسپورٹس مین ریٹائرمنٹ یا ’’پری میچور ریٹائرمنٹ‘‘ کے بعد اداکار بن جاتے ہیں، مگرسب کام یاب نہیں رہتے۔ اس تحریر میں دنیا بھر سے کچھ چنیدہ نام پیش کیے گئے ہیں، جنھوں نے کام یاب اسپورٹس کیریئر چھوڑ کر اداکاری شروع کی اور کام یاب بھی رہے۔ واضح رہے کہ اس لسٹ میں ریسلر شامل نہیں۔
٭ آرنلڈ شیوارزنیگر:۔ آسٹرین نژاد امریکی اداکار آرنلڈ کو ساری دنیا جانتی ہے کہ اُنھوں نے اپنے کیریئر کا آغار باڈی بلڈنگ سے کیا۔ اتنا ہی نہیں، اُنھوں نے پوری دنیا میں باڈی بلڈنگ کو پروموٹ کیا اور محض ایک ورزش اور تفریح کی بہ جائے اسے ایک باقاعدہ اسپورٹس کا مقام دینے میں بڑا کردار ادا کیا۔ اب اتنا ہینڈسم آدمی فلمی پنڈتوں سے کیسے دور رہتا۔ کئی ابتدائی پیش کشوں کو ٹھکرانے کے بعد اُنھوں نے فلموں میں قدم رکھا اور بے حد کام یاب رہے۔ یوں تو باکس آفس پر ان کی کام یابیاں بے شمار ہیں، لیکن ’’ٹرمینیٹر سیریز‘‘ کے "t-800” کو کون بھول سکتا ہے؟
٭ شکیل اونیل:۔ عظیم الجثہ شکیل اونیل کو شاید دنیا کا سب سے عظیم باسکٹ بال پلیئر کہا جائے، تو غلط نہ ہوگا۔ ریٹائرمنٹ کے بعد اُنھوں نے مختلف سرگرمیوں میں خود کو مصروف کرلیا، جن میں ادکاری بھی شامل تھی۔ گوکہ شکیل نہ تو بہترین اداکار ہیں نہ ادکاری کو اتنا سنجیدہ لیتے ہیں، مگر ان کے مداح اُنھیں بس اسکرین پر دیکھ کرہی خوش ہوجاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ایک نان ایکٹر ہونے کے باجود درجنوں فلموں میں اداکاری کرچکے ہیں۔
٭ جیسن اسٹیٹھم:۔ ’’فاسٹ اینڈ فیوریس‘‘، ’’میکینک‘‘ اور ’’کرینک سیریز‘‘ سے مشہور ہونے والے ایکشن سپراسٹار جیسن اسٹیتھم کو تقریباً سبھی جاتے ہیں، مگر یہ بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ فلموں سے پہلے وہ ایک کام یاب اسپورٹس مین تھے۔ اسکول کے دنوں میں اُنھوں نے امریکن فٹ بال سے شروعات کی۔ پھر ’’ڈائیونگ‘‘ کے کھیل میں اپنی صلاحیتیں دکھائیں۔ آپ یقینا حیران ہوں گے کہ 1990ء کے ’’کامن ویلتھ گیمز‘‘ میں جیسن، ڈائیونگ مقابلوں میں انگلینڈ کی نمایندگی کرچکے ہیں، جو اولمپکس کے بعد سب سے بڑی اچیومنٹ ہے ۔
٭ محسن حسن خان:۔ محسن حسن خان کا شمار پاکستان کے مایہ ناز بلے بازوں میں ہوتا تھا۔ وہ محض تیسرے پاکستانی کھلاڑی تھے، جنھوں نے ’’ڈبیو ٹیسٹ‘‘ میں سنچری داغی، مگر ان کا یہ کیریئر زیادہ دن نہیں چلا۔ پاکستان کے دورۂ بھارت کے دوران میں اس ’’ہینڈسم کرکٹر‘‘ کو کئی فلموں کی آفر ہوئی۔ بالآخر فلمی دنیا کی چکاچوند نے محسن کی آنکھیں ماند کر ڈالیں اور اُنھوں نے اپنے کیریئر کے پیک پر کرکٹ چھوڑ کر اداکاری شروع کردی۔ فلم ’’ساتھی‘‘، ’’بٹوارا‘‘ اور ’’فتح‘‘ جیسی کام یاب بھارتی فلمیں کیں۔ پھر پاکستان آکر ’’راز‘‘، ’’پیاسا ساون‘‘، ’’گھونگھٹ‘‘ اور ’’ہاتھی میرے ساتھی‘‘ جیسی کام یاب فلمیں کیں۔
٭ راہول بوس:۔ راہول بوس ایک دل چسپ شخصیت ہیں۔ چھوٹے بجٹ کی انگریزی فلموں سے شروعات کرنے سے قبل وہ ایک ’’پروفیشنل رگبی پلیئر‘‘ تھے۔ اسکول کے دنوں میں پہلے فٹ بال پھر کرکٹ کھیلتے رہے، جہاں ان کے کوچ نواب آف پٹوڈی منصور علی خان (سیف علی خان کے والد اور سابق بھارتی کپتان) تھے۔ پھر رگبی میں پیر جمائے۔ 1988ء میں ان کی ٹیم نے ویسٹ انڈیا چمپئن شپ میں سلور میڈل حاصل کیا۔ پھر نجانے کیوں اُنھین فلموں میں دل چسپی ہونے لگی۔ ان کی کامیاب فلموں میں ’’بومبے بوائز‘‘، ’’تھکشک‘‘، ’’جھنکار بیٹس‘‘، ’’چمیلی‘‘، ’’پیار کے سائیڈ افیکٹس‘‘، ’’شوریا‘‘، ’’آئی ایم‘‘، ’’وشواروپم‘‘، ’’دل دھڑکنے دو‘‘ اور ’’بلبل‘‘ شامل ہیں۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔