’’شانگلہ‘‘ سرسبز پہاڑوں کی آماج گاہ ہے۔ جہاں بھی ہوں، چار سُو پہاڑ نظر آتے ہیں۔ ان کی بہ دولت باہر کی اَن جان، پُر شور اور ہنگامہ خیز دنیا سے ورجینیا وولف کے "A Room of One’s Own” کی سی پراویسی حاصل ہے۔ پہاڑ جہاں زندگی پر طرح طرح سے اثر انداز ہوتے ہیں، وہیں ان کے سبب فطری مناظر کو بھی ایک منفرد فریم مل جاتا ہے۔ مثلاً: سورج، چاند اور ستاروں کا طلوع اور غروب ہونا ہی دیکھ لیں۔ صبح جب ایک پہاڑ کے پیچھے سے سورج آہستہ آہستہ نکلتا ہے، تو اچانک اور یکساں طور پر روشنی نہیں بکھیرتا، بل کہ مخالف سمت پر موجود پہاڑوں کو رفتہ رفتہ منور کرتا چلا آتا ہے۔ سورج پہاڑ کے کس حصے سے طلوع اور کس حصے میں غروب ہوتا ہے؟ اس سے سال کے مخصوص حصے کا اندازہ ہوجاتا ہے۔ اسی طرح صبح کے وقت سورج کی کرنیں سامنے والے پہاڑ پر کہاں تک پھیلی ہیں؟ اس سے وقت کا اندازہ ہوجاتا ہے۔ سکول کے زمانے میں اسمبلی کے لیے وقت پر پہنچنا ہوتا تھا اور ان کرنوں کو دیکھ کر ہی رفتار بڑھا یا گھٹا لیتے تھے۔
سورج نکلتا ہے، تو ستارے اور چاند سورج کی شعاؤں کی تاب نہ لاکر خموشی سے کہیں غائب ہوجاتے ہیں۔ پھر شام سے ذرا پہلے جب سورج ایک پہاڑ کے پیچھے چھپتا ہے اور پیچھے اُفق پر کچھ دیر کے لیے ایک زرد گلابی گنبد سا چھوڑتا ہے، تو لگ بھگ مخالف سمت میں موجود پہاڑی چوٹی کے اوپر پہلے چاند کے جلوہ افروز ہونے کی علامت کے طور پر زرد سی روشنی بکھر جاتی ہے اور پھر خراماں خراماں خود چاند بھی نکل آتا ہے۔
چوں کہ شانگلہ میں میدانی علاقہ بہت کم ہے، اس لیے ایک جگہ سے آپ چاند کو نکلتے دیکھ چکے ہوتے ہیں، لیکن اگر پھر ذرا پہاڑ میں نیچے اُترتے ہیں، یا اپنی جگہ سے معمولی سا بھی ہلتے ہیں، تو دوسری جگہ ابھی چاند جلوہ دکھانے کی نوید سنا رہا ہوتا ہے، نکلا نہیں ہوتا۔
پرسوں ایک وڈیو بنانے سے 4 یا 5 منٹ پہلے اوپر ایک جگہ چاند کو نکلتے دیکھ کر محظوظ ہوا اور کچھ تصاویر بھی بنا لیں۔
تھوڑا نیچے اُترا، تو وہاں ابھی نکلنے کی تیاری ہورہی تھی۔ اس لیے وڈیو شروع کرلی۔ وڈیو کے آغاز میں بھی آپ دیکھ سکتے ہیں کہ چاند نکل آیا ہے، لیکن جب ذرا آگے بڑھتا ہوں، تو وہاں ابھی نظر نہیں آرہا ہوتا۔
رات کو ستارے بھی لاکھ نخرے کرتے ہوئے باری باری نمودار ہوتے ہیں۔ اس پُرسکون ماحول میں حرکت کا احساس یا تو شہابِ ثاقب دلاتے ہیں اور یا کسی نامعلوم سمت سفر کرتے سیارچے ۔
ایسا لگتا ہے جیسے آج کل کی مشینی اور برق رفتار دنیا میں سورج، چاند اور ستارے ہمیں تھوڑا آہستہ ہو جانے کی نصیحت کر رہے ہوں!
بہ قولِ وزیر آغا: ’’رفتار ہی انتشار ہے۔‘‘
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔ل