توروالی سمیت داردی زبانوں میں شاعری نہیں ہوتی، نغمے ہوتے ہیں۔ ان زبانوں میں موسیقی (میوزک) کے لیے کوئی لفظ نہیں ہوتا۔ یہاں موسیقیت ہوتی ہے اور اس کا تعلق رسم یا ثقافتی تقریب سے ہوتا ہے۔
زبیر توروالی کی دیگر تحاریر پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کیجیے:
https://lafzuna.com/author/zubair-torwali/
بیش تر داردی زبانوں میں گائیگی کے لیے کوئی مخصوص لوگ نہیں ہوتے۔ یہاں اداکار (پرفارمر) اور سامع کے بیچ فرق مٹ جاتا ہے کہ اس فن میں سب حصہ لیتے ہیں۔ یہاں یہ عمل عوامی ہوتا ہے، تاہم اب جدید کمرشلائزیشن کی وجہ سے بعض گلوکاروں کو شہرت ملتی ہے، جس کی وجہ سے موسیقیت کا یہ عمل آہستہ آہستہ دم توڑ سکتا ہے کہ اسی شہرت کی وجہ سے کئی دیگر لوگ دل چسپی کھودیتے ہیں اور یہ فن چند افراد کے ہاں مقید ہوجاتا ہے۔
ہم موسیقی کی کوئی بین الثقافتی طور پر درست تعریف نہیں ڈھونڈ سکتے اور موسیقی کی اصطلاح صرف منتخب ثقافتوں میں پائی جاتی ہے…… لیکن موسیقیت، دیگر جگہوں کی طرح، داردی خطے کی ایک نمایاں اور مخصوص خصوصیت ہے۔ لوگ ایسی سرگرمیوں میں مشغول ہوتے ہیں، جنھیں اب ہم موسیقی کہتے ہیں اور یہ سرگرمیاں رسومات سے متعلق ہوتی ہیں۔ یہاں تمام ثقافتوں کے لوگ گاتے ہیں اور گانا ایک ایسی سرگرمی ہے، جسے سیاق و سباق کی بنیاد پر یا ثقافتی طور پر بولی سے مختلف تسلیم کیا جاتا ہے۔
داردستان اور غالباً وسطی ایشیا کی بہت سی زبانوں میں ’’موسیقی‘‘ جیسی کوئی اصطلاح نہیں۔ ان کے پاس موسیقی کی انفرادی انواع کے لیے مخصوص نام ہیں۔ مخصوص سرگرمیوں کے لیے اصطلاحات ہیں جیسے گانے گانا، آلات بجانا اور زیادہ نمایاں طور پر ’’پرفارم‘‘ کرنے کے لیے جیسے رقص اور کھیل۔
دیگر متعلقہ مضامین:
کوک سٹوڈیو میں توروالی صنف ’’ژو‘‘ کی پذیرائی
توروالی-انگلش ڈکشنری برائے طلبہ کا جائزہ
مثال کے طور پر موسیقیت کی توروالی صنف ’’و‘‘ اور ’’پھل‘‘ اسی موسیقت اور رسمیاتی سیاق و سباق کے حوالے سے ایک دوسرے سے الگ الگ تصور کیے جاتے ہیں۔
موسیقی کے نظاموں میں سب سے اہم مشترکات موسیقی اور رسم (تقریب) کا باہمی تعلق ہے۔ موسیقی، رسم یا کسی سماجی تقریب کی سرگرمی(Performance) ایک دوسرے سے منسلک ہیں۔ انھی رسموں اور تقریبات کی وجہ سے موسیقیت کو مختلف نام دیے گئے ہیں۔
موسیقی کا تعلق قدرتی دنیا کے روحانی یا مافوق الفطرت پہلوؤں سے ہے۔ موسیقی کی سرگرمیوں کی تاریخ تمام معروف انسانی معاشروں میں اس کا وجود ظاہر کرتی ہے۔ یہ رسمی سرگرمیوں، کاسمولوجیز اور سماجی تعلقات کے نظم و نسق کا ایک اہم جز ہے اور یہ انسانی گروہوں کو برقرار رکھنے کے تمام ضروری عناصر ہیں۔
داردستان میں، اگرچہ موسیقی کی سرگرمیوں میں افراد اور صنفوں کے جائز کردار میں کچھ فرق ہے، لیکن موسیقی کی سرگرمیاں اکثر شمولیتی ہوتی ہیں، جن میں سب حصہ لیتے ہیں۔ یہاں اداکاروں اور سامعین کے درمیان بہت کم فرق رہ جاتا ہے۔ تمام موجود لوگ کسی بھی ایسی سرگرمی میں حصہ لیتے ہیں۔ یہاں موسیقی یا گانوں کے لیے مخصوص افراد نہیں ہوتے ۔ ہر کوئی گا سکتا ہے اور بجا بھی سکتا ہے۔ کسی کے لیے کوئی تخصیص نہیں ہوتی۔
چوں کہ ان زبانوں کی اکثریت اب بھی زبانی شکل میں موجود ہے۔ لہٰذا ہمیں ’’شاعری‘‘ اور ’’شاعر‘‘ جیسی اصطلاحات نہیں ملتیں۔ یہ اصطلاحات ان زبانوں نے مستعار لی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس خطے میں ’’نظموں‘‘ کی بہ جائے ’’گیت‘‘ ہوتے ہیں…… اور گیت گانے کے لیے بنائے جاتے ہیں، نہ کہ شاعری کی طرح سنانے کے لیے۔ اس قسم کی شاعری میں زیادہ تر موضوعات فطرت، پریاں، آسیب، بلندی، دکھ، جسمانی محبت اور غموں سے متعلق ہیں۔
تاہم کچھ زبانوں میں ہمیں مہاکاوی گیت (Epic) ملتے ہیں، جو مہابھارت، رامایانا یا فارسی زبان کی طویل نظموں سے متاثر نظر آتے ہیں۔ یہاں موسیقی کی ڈھیر ساری اصناف نغمے کی کہانی اور اُسلوب پر مبنی ہوتی ہیں۔ بعض اوقات ان کا نام اس رسم کے نام پر رکھا جاتا ہے جس کے لیے ان گیتوں کو گایا جاتا ہے، یا وہ کردار جس کے اعزاز میں ان کو گایا جاتا ہے۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔