عورت کا سب سے بھیانک روپ وہ بچے دیکھتے ہیں جن کی زندگی میں موجود ان کی ماں نارساسسٹ ہوتی ہے۔ عموماً جب نارساسسٹ ماؤں کا ذکر ہوتا ہے، تو بیٹیوں کا ذکر کیا جاتا ہے، جن کو اُن نرگسیت پسند ماؤں کے ہاتھوں نفسیاتی تکلیف سے گزرنا پڑتا ہے…… لیکن اُن بیٹوں کا کیا جن کی زندگی میں سب سے اہم عورت ہی اُن کی تباہی کا باعث بنے!
ندا اسحاق کی دیگر تحاریر پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کیجیے:
https://lafzuna.com/author/ishaq/
نارساسسٹ مائیں اپنے بچوں کو مختلف کردار دیتی ہیں، تاکہ ان کی برتری، عظمت اور نرگسیت برقرار رہے۔ ان کرداروں کو سائیکالوجسٹ تین حصوں میں تقسیم کرتے ہیں۔
٭ گولڈن چائلڈ:۔ اسے نارساسسٹ اپنی توسیع مانتے ہیں۔ میرا یہ خوب صورت، ذہین، تیز، شاطر، (یا کوئی بھی خصوصیت جو نارساسسٹ ماں کی نظر میں خصوصیت ہے) بچہ بالکل مجھ پر گیا ہے۔ اس بچے کو ہر اچھی چیز ملتی ہے۔ کیوں کہ نارساسسٹ اس کے ذریعے توثیق اور توجہ حاصل کرتے ہیں۔
٭ اسکیپ گوٹ:۔ نام سے ہی ظاہر ہے کہ یہ بَلی کا بکرا ہے جس کی صبح شام بَلی چڑھتی ہے۔ نارساسسٹ ماں کی شاطر نظریں جب اپنے بچوں کو ٹٹولتی ہیں، تو وہ بھانپ لیتی ہیں کہ یہ والا بچہ کچھ زیادہ ہی سمجھ دار ہے…… اور مجھے میرے گھٹیا دماغی کھیل نہیں کھیلنے دے گا، تو وہ اُسے اسکیپ گوٹ بنا کر ہر بات کا الزام اُس پر دھرتی ہیں کہ تم ہی ہر چیز کے لیے ذمے دار ہو، کوئی کام تم سے ڈھنگ سے نہیں ہوتا۔ نارساسسٹ ماں اپنا سارا غبار، اپنے اندر کا سارا شیم اُس بچے پر نکالتی ہے۔ اُس بچے کے کاندھوں پر نارساسسٹ ماں کے علاوہ پوری فیملی کے ابیوز کا بوجھ بھی ہوتا ہے۔ اُس کو سب پریشان کرتے ہیں۔
٭ کھویا ہوا/ پوشیدہ بچہ:۔ یہ والا بچہ وہ ہوتا ہے، جس کے لیے نارساسسٹ کے پاس کوئی کردار نہیں بچتا۔ کیوں کہ باقی کے بچے اپنا کام بخوبی انجام دے رہے ہوتے ہیں، یا پھر یوں کَہ سکتے ہیں نارساسسٹ کو وہ بچہ بے کار لگتا ہے کہ اُس میں کوئی خصوصیت نہیں، یا پھر وہ بچہ زیادہ مشکل ہوتا ہے، توجہ چاہتا ہے، نارساسسٹ ماں کے سر کا درد ہوتا ہے ایسا بچہ…… تبھی وہ اُسے بیک گراؤنڈ میں پھینک دیتی ہے۔ یہ اُس کرداروں اور اوچھے دماغی کھیل کھیلنے والی فیملی میں کہیں کھو جاتا ہے۔ اُسے گھر اور گھر میں چل رہے معاملات کے متعلق کوئی آگاہی نہیں ہوتی۔
گولڈن چائلڈ تو ساری زندگی اپنی ماں کی توسیع بن کر اُس کے اشاروں پر ناچتا رہتا ہے، لیکن اسکیپ گوٹ اور کھویا ہوا بچہ جب بڑے ہوتے ہیں، تو ڈپریشن، بے کار اور ناکارہ ہونے کے احساسات، خود تخریب کاری والے رویوں (Self-sabotaging Behavior)، کم خودتوقیری اور اپنے متعلق بہت ہی برے خیالات ہونا، خودکُشی کے خیالات آنا، ٹروما اور کئی مختلف لت سے جھونجھ رہے ہوتے ہیں۔
اسکیپ گوٹ اور کھویا ہوا بچہ وہ بالغ ہوتے ہیں جن کے دماغ کے نیورونز (Neurons) میں ان کی نارساسسٹ ماں کی آواز بس چکی ہوتی ہے۔ یہ وہ شیطانی آواز ہوتی ہے، جو انھیں اپنے ٹیلنٹ، اپنی حقیقی شخصیت اور زندگی میں اچھے رشتے بنانے اور کامیاب ہونے سے روکتی ہے۔ یہ جب بھی اپنی زندگی میں کچھ بہتر کرنے لگتے ہیں، تو ایک آواز یا پھر ایک عجیب سی قوت انھیں کھینچ کر واپس اسی جگہ اسی کردار میں لے آتی ہے، جو اُن کی نارساسسٹ ماں نے اُن کے لیے منتخب کیا تھا۔ یہ بچے آگے چل کر ایسی عورتوں کا انتخاب کرتے ہیں جو اُن کی ماں کی طرح نارساسسٹ، ٹاکسک یا توہین آمیز (Abusive) ہوتی ہیں۔ یہ بچے لاشعوری (Unconsciously) طور پر نارساسسٹ ماں کے تیارکردہ روایتوں اور عادات (Patterns) کو ساری زندگی دہراتے رہتے ہیں…… لیکن تب تک جب تک انھیں معلوم نہ ہو کہ وہ ایک نارساسسٹ ماں کے زیرِ اثر رہے ہیں…… اور پھر اس آگاہی کے بعد ان کی شفایابی (Healing) کا عمل شروع ہوتا ہے۔
تھراپی کے پہلے سیشن میں نارساسسٹ کے اسکیپ گوٹ اور کھوئے ہوئے بچے ہمیشہ یہی کہتے ہیں کہ ہمارا بچپن اچھا تھا، سب کچھ تھا، والدین سپورٹ کرتے تھے، اب بھی سب صحیح چل رہا ہے، ایسا کچھ بھی نہیں کہ بچپن میں جسے شک کی نگاہ سے دیکھا جائے، لیکن پتا نہیں کیوں میں بہت ڈپریشن میں ہوں، خالی پن ہے، اکیلا پن ہے، انزائٹی ہے، مجھے یہ خوف گھیرے رکھتا ہے کہ پتا نہیں اگر مَیں نے فُلاں کام کیا، تو لوگ میرے بارے میں کیا سوچیں گے…… سمجھ نہیں آتا کہ کیا مسئلہ ہے میرے ساتھ!
چوں کہ سائیکوتھریپسٹ جانتے ہیں کہ ایسے احساسات ہر گز اس فیملی میں پلنے والے بچے میں جنم نہیں لیتے، جو بہت معاون اور محبت کرنے والی رہی ہو۔ ایسے جوابات پر تھراپسٹ پوچھتے ہیں کہ اگر تمھاری ماں/ باپ کو تم پر کسی بات سے متعلق غصہ ہے، تو وہ کس طرح سے اس کا اظہار کرتے ہیں؟
پھر جواب آتا ہے امی/ ابو تو بہت غصہ والے ہیں۔ اگر کوئی غلطی ہوجائے، تو ابو/ امی بہت چلاتی ہیں، چیزیں اُٹھا کر پھینکتی ہیں، بہت بے عزت کرتی ہیں، تمھیں کوئی پروا نہیں ہماری، تم انتہائی خود غرض اور بے کار انسان ہو، امی کے ساتھ بولنا آسان نہیں۔
لیکن امی صحیح تو کہتی ہیں…… مَیں شاید بہت تنگ کرتا ہوں گا، تبھی تو انھیں غصہ آجاتا ہے۔ اگر مَیں اچھا ہوتا، تو وہ کیوں ایسا رویہ رکھتیں، غلطی میری ہے، کمی مجھ میں ہے۔
تھراپسٹ سمجھ جاتا ہے کہ اب فیملی اور گھر میں چل رہے گھٹیا دماغی کھیل کو ٹٹولنے والا ایک سلسلہ ابھی چل پڑے گا۔ ابھی بہت سے پیٹرن (Patterns) سامنے آئیں گے اور بہت سی گتھیاں سلجھیں گی، اور شفایابی تک کا یہ سفر بہت کٹھن اور تکلیف دہ ہوگا کیونکہ ابیوز ایسے لوگوں سے ملا ہے جنکا کام بچوں سے محبت کرنا ہوتا ہے یعنی کہ والدین!!!
قارئین! یہ آرٹیکل مَیں نے ایک خط موصول ہونے پر لکھا ہے۔ ایک نارساسسٹ ماں کے ’’اسکیپ گوٹ‘‘ بچے نے انتہائی بہترین انداز میں مجھے اپنی ماں اور اپنے متعلق لکھ کر بھیجا…… اور کچھ سوال بھی پوچھے۔ مجھے اس نوجوان کے لکھنے کا انداز بہت پسند آیا۔ نہ جانے اُس نوجوان میں اور کتنے ٹیلنٹ ہوں گے، جو نارساسسٹ ماں کے منتخب کردہ کردار، ڈپریشن اور ابیوز نے دبا دیے ہوں گے……!
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔