میعاد

میعاد (عربی، اسمِ مونث) کا اِملا عام طور پر معیاد لکھا اور پڑھا جاتا ہے۔
علمی اُردو لغت (جامع)، فرہنگِ تلفظ، فرہنگِ آصفیہ، فرہنگِ عامرہ، نوراللغات، کریم اللغات، فیروز اللغات (جدید)، اظہر اللغات (مفصل)، جہانگیر اُردو لغت (جدید)، آئینۂ اُردو لغت اور جامع اُردو لغت کے مطابق صحیح اِملا ’’میعاد‘‘ ہے جب کہ اس کے معنی ’’وعدہ کا وقت‘‘، ’’وقتِ معاہدہ‘‘، ’’وقتِ مقررہ‘‘، ’’مدت‘‘، ’’ایامِ مقررہ‘‘، ’’وقتِ معینہ‘‘ وغیرہ کے ہیں۔
صاحبِ آصفیہ نے حضرتِ ظہیرؔ کا یہ خوب صورت شعر حوالتاً درج کیا ہے، ملاحظہ ہو:
جو ٹھیرے ہیں بوسے عنایت کرو
کہ میعاد گزری ہے تنخواہ کی
اس طرح صاحبِ نور نے حضرتِ شرفؔ کا ٰذیل میں دیا جانے والا شعر درج کیا ہے:
خوگر ہیں بلا قید کے دیوانے تمھارے
زِنداں میں انھیں بھیج کے میعاد نہ کرنا
نوٹ:۔ آن لائن دنیا میں ’’میعاد‘‘ کے مقابلے میں اِملا ’’معیاد‘‘ رائج ہے۔ جس سے بہر صورت اجنتاب برتنا چاہیے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے