عموماً ’’مُٹاپا‘‘ (ہندی، اسمِ مذکر) کا اِملا ’’موٹاپا‘‘ رقم کیا جاتا ہے۔
’’نور اللغات‘‘، ’’فرہنگِ آصفیہ‘‘، ’’علمی اُردو لغت (متوسط)‘‘، ’’جہانگیر اُردو لغت (جدید)‘‘، ’’اظہر اللغات (مفصل)‘‘ اور ’’جدید اُردو لغت (طلبہ کے لیے) کے مطابق صحیح اِملا ’’مُٹاپا‘‘ ہے جب کہ اس کے معنی’’پھلاوٹ‘‘، ’’فربہی‘‘، ’’تنومندی‘‘، ’’جسامت‘‘ وغیرہ کے ہیں۔
’’اظہر اللغات (مفصل) میں گو کہ ’’موٹاپا‘‘ اِملا بھی درج ہے مگر آگے چل کر محاورہ میں’’مُٹاپا چڑھانا‘‘ درج کرکے بات واضح کر دی کہ صحیح اِملا ’’مُٹاپا‘‘ ہی ہے۔
رشید حسن خان اپنی کتاب ’’اُردو کیسے لکھیں؟ (صحیح اِملا)‘‘ کے صفحہ نمبر 124 پر ’’مُٹاپا‘‘ درج کرتے ہیں، جس کے بعد شک کی گنجایش باقی نہیں رہتی۔
صاحبِ آصفیہ ’’مُٹاپا‘‘ کے ذیل میں صاحبِ مولفؔ کا یہ شعر سنداً درج کرتے ہیں کہ
مُٹاپا سراپا نکل جائے گا
گر اپنا عدو وار چل جائے گا