ہربونگ

’’ہربونگ‘‘ (ہندی، اسمِ مذکر) کا املا عام طور پر ’’ہڑبونگ‘‘ لکھا اور پڑھا جاتا ہے۔
’’فرہنگِ آصفیہ‘‘ اور ’’نوراللغات‘‘ کے مطابق اس لفظ کا دُرست املا ’’ہربونگ‘‘ ہے (’’ہڑبونگ‘‘ تو سرے سے موجود ہی نہیں) جب کہ اس کے معنی ’’ناپُرسانی‘‘، ’’اندھیر‘‘، ’’بدنظمی‘‘، ’’شورش‘‘ وغیرہ کے ہیں۔
’’فرہنگِ آصفیہ‘‘ میں ایک قابلِ غور حوالہ یوں درج ملتا ہے: ’’ہربونگ اصل میں ایک نہایت بے وقوف راجہ کا نام تھا جس کی نسبت مشہور ہے کہ وہ قصبہ جھونسی نواح الٰہ آباد میں جسے ہربونگ پور بھی کہتے ہیں حکمرانی کرتا تھا۔ اس کے وقت کی ناپرساں حالی، بدنظمی، احمقانہ حرکتیں ضرب المثل ہورہی ہیں۔ اندھیرنگری چوپٹ راجا اسی کی شان میں کہا جاتا تھا۔ چناں چہ وہ اپنی بے وقوفی اور بدانتظامی کے سبب یہاں تک زبان زدِ خاص و عام ہوا کہ لوگ طوائف الملوکی اور حد درجہ کی بدنظمی کو ہربونگ کا راج کہنے لگے اور اُسی کے نامِ مبارک سے یہ محاورہ (ہربونگ کا راج ہونا) مشہور ہوا۔ ‘‘
نوراللغات میں اس حوالے سے حضرتِ اخترؔ کا یہ خوب صورت شعر کوٹ کرنے لایق ہے کہ
بزم میں سر پہ قیامت کو اُٹھا رکھا ہے
یار لوگوں نے تو ہربونگ مچا رکھا ہے