عام طور پر ’’مشافہہ‘‘ (عربی، اسمِ مذکر) کا املا ’’مشافہ‘‘ لکھا جاتا ہے۔
’’فرہنگِ آصفیہ‘‘، ’’نوراللغات‘‘ اور علمی اُردو لغت (متوسط)‘‘ میں ’’مشافہہ‘‘ درج ہے نہ کہ ’’مشافہ‘‘ جب کہ اس کے معنی ’’رُو بہ رُو‘‘، ’’سامنے‘‘ اور ’’منھ در منھ‘‘ کے ہیں۔
فرہنگِ آصفیہ میں البتہ اس کے تلفظ کے حوالے سے درج ہے: ’’اُردو بول چال میں ہائے ہوّز کو ساکن کردیتے ہیں۔‘‘
’’اُردو املا‘‘ از رشید حسن خان کے صفحہ نمبر 286 پر بھی املا ’’مشافہہ‘‘ ہی درج ہے۔
’’مشافہہ‘‘ کو مدِنظر رکھتے ہوئے ’’بالمشافہہ‘‘ لکھنا چاہیے نہ کہ ’’بالمشافہ۔‘‘
اس حوالہ سے فاخرہؔ بتول کا شعر کوٹ کرنے لائق ہے، ملاحظہ ہو:
خواب، خط، فون کے علاوہ تم
بالمشافہہ ملو، تو بات بنے