لفظ ’’قسائی‘‘ کا املا عموماً ’’قصائی‘‘ لکھا جاتا ہے۔
رشید حسن خان اپنی کتاب ’’عبارت کیسے لکھیں‘‘ کے صفحہ نمبر 49 کے ذیل میں تفصیل درج کرتے ہیں کہ ’’قسائی میں ’’س‘‘ ہی لکھنا چاہیے۔ ہاں ’’قصاب‘‘ میں ’’ص‘‘ ہے۔‘‘
فرہنگِ آصفیہ اور نُوراللغات دونوں کے مطابق اس لفظ کا درست املا ’’قسائی‘‘ ہے۔ دونوں کے مطابق: ’’یہ لفظ عربی ’’قص‘‘ بمعنی مار ڈالنے سے بگڑ کر قسائی ہوا ہے۔‘‘ جب کہ اس کے معنی ’’قصاب‘‘، ’’گوشت فروش‘‘، ’’بوچڑ‘‘، ’’ذبح کرنے والا‘‘ وغیرہ کے ہیں۔
قسائی کے ذیل میں اوپر ذکر شدہ دونوں لغات میں شوقؔ کا یہ شعر بھی درج ملتا ہے کہ
جو بچے تجھ سے تو خدائی ہے
آدمی کاہے کو قسائی ہے
نوراللغات میں ’’قسائی‘‘ کی تانیث ’’قسائنی‘‘ درج ہے۔