آج کل نااہل اور ناخلف حکمرانوں کی طرف سے ایک بات کی گردان بار بار کی جا رہی ہے کہ "اٹھارویں ترمیم کے بعد وفاق دیوالیہ ہوگیا ہے۔” ہر بات اور اپنی ہر ناکامی شریف برادران اور آصف زرداری پر ڈالنے کی ایک ریت پی ٹی آئی حکومت نے چلائی ہوئی ہے۔ پچھلے 9 مہینے کے اس ایک بہانے اور گردان سے عوام تنگ آچکے ہیں۔ عوام اگر اس کو تسلیم بھی کرلیں، تو اگلا سوال تو پی ٹی آئی سے کیا جائے گا کہ اچھا، پھر تم لوگ کیا کر  رہے ہو؟ تمہاری حکومت کیا کرتی رہی ہے پچھلے نو مہینوں میں؟ اس اہم سوال سے بچنے کے لیے یہ لوگ اکثر عوام کی توجہ دوسری طرف لگانے کے لیے کبھی جھوٹ کا سہارا لیتے ہیں اور کبھی رمضان اور شوال چاند کا ایشو اُٹھاتے ہیں۔ جو بھی ہو ایک بات ماننا پڑے گی کہ یہ لوگ عوام کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگانے میں بہت ماہر ہیں، لیکن آخر بکرے کی ماں کب تک خیر منائے گی؟ کبھی تو عوام کے سامنے ان کا اصل چہرہ آئے گا۔
اب سوال یہ ہے کہ اٹھارویں ترمیم میں آخر ایسا کیا ہے کہ اس کی وجہ سے وفاق دیوالیہ ہوگیا ہے۔ اس ترمیم کے ذریعے 1973ء کے آئین میں تریاسی عدد آرٹیکل تبدیل ہوچکی ہے۔ اس کے ساتھ ہی جنرل ضیا کی آٹھویں ترمیم اور جنرل مشرف کی سترہویں ترمیم کا بھی خاتمہ کیا گیا ہے۔
قارئین، ہم پختونوں کو ہماری مٹی اور وطن کی شناخت ایک لمبی جد و جہد اور جائز مطالبے کی صورت میں "خیبر پختونخوا” کا نام دیا گیا۔ مخالفین اپنی ضد اور انا کی خاطر محب الوطنی کے غرور میں اور تو کچھ نہ کرسکے بس "خیبر” کا نام ایک دُم کی طرح پختونخوا کے ساتھ لگا دیا، لیکن قوم پرستوں (اے این پی) نے بلا چوں و چرا سب کچھ تسلیم کرلیا۔ مخالفین پختونخوا کے ساتھ "خیبر” کا نام اضافی طور پر لگانے میں مخلص نہیں تھے، لیکن خدا کی کرنی، آٹھ سال بعد وفاق کے زیرِ انتظام "خیبر” انتظامی امور میں پختونخوا کا حصہ بنا۔ پانچ سال سے سولہ سال کی عمر تک بچوں کو مفت تعلیم مہیا کرنا، اور یہ تعلیم مادری زبان میں دینا اسی اٹھارویں ترمیم کا حصہ ہے۔
وفاق کی مختلف اکائیوں (صوبوں) کے درمیان وسائل کی منصفانہ تقسیم اور صوبے کی آمدن میں صوبے کا حصہ بھی مقرر کرنا مذکورہ ترمیم میں درج ہے۔ اب صوبے کسی حد تک مالی طور پر خود مختار ہوگئے ہیں بلکہ ڈھیر سارے امور میں مرکز کی بے جا مداخلت اور غلامی سے آزاد ہوگئے ہیں۔ بجلی کی پیداوار کا اختیار مکمل طور پر صوبوں کو دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں صوبائی قرضے، ایمرجنسی کا نفاذ، صوبوں کے اختیار میں دے دیا گیا ہے (یہ اختیار پہلے صدر اور صوبائی گورنروں کے پاس تھا)۔ لیکن اب اسے صوبائی چیف ایگزیکٹو استعمال کرے گا۔ اٹھارویں ترمیم سے پہلے صدر کو یہ اختیار حاصل تھا کہ وہ وزیراعظم اور وفاقی کابینہ کے فیصلوں سے اختلاف کرکے فیصلے یا قانون واپس وفاقی کابینہ کو نظرِ ثانی کے لیے بھیج دیں۔ اب اٹھارویں ترمیم نے صدر کا یہ اختیار ختم کر دیا ہے۔ اب ایسے فیصلے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں طے کیے جاتے ہیں۔اس کے علاوہ اٹھارویں ترمیم میں آرٹیکل 6 نے ملک میں "مارشل لا” لگانے اور نظریۂ ضرورت کے تحت اس کی توثیق کرنے کے امکانات کو یکسر ختم کر دیا ہے۔ ایسا کوئی بھی کرنے والا سنگین غداری کا مرتکب ہوگا اور سزا، سزائے موت سے کم نہ ہوگی۔ اس لیے تو کمر درد کا بہانہ کرکے پھر "لوگ” بھاگ جاتے ہیں، اور آپ کو تو معلوم ہوگا کہ وہ لوگ کون تھے جو عدالت میں یہ کیس منطقی انجام تک پہنچا کر ایک ریٹائرڈ جرنیل کے گلے میں پھانسی کا پھندا ڈالنے جا رہے تھے، لیکن اس سے پہلے خود اُن لوگوں کا کیا حشر ہوا، کس نے کیا اور کیوں کیا؟ یہ آپ خود سوچ لیں! وہی پرانی بات کہ ذرا سوچیے……!
اب آتے ہیں اس بات کی طرف کہ کیا واقعی اٹھارویں ترمیم نے ملک کو دیوالیہ کیا ہے؟ اٹھارویں ترمیم نے مملکتِ خداداد میں جمہوریت کو تحفظ دیا ہے۔ عوامی رائے کو عزت و احترام دیا ہے۔ "مارشل لا” لگنے کے امکانات کا خاتمہ کیا ہے۔ صوبوں کو اختیارات دیے ہیں۔ عوام سے وصول شدہ ٹیکسوں کو عوامی فلاح و بہبود پر لگانے کے اختیارات دیے ہیں۔ عوام کے منتخب نمائندوں کو قانون سازی کے حقوق دیے ہیں۔ صوبائی وسائل پر صوبے کے عوام کا حق تسلیم کیا ہے اور قومیتوں کو اُن کی شناخت دی ہے۔ وفاق کو اٹھارویں ترمیم نے دیوالیہ نہیں کیا بلکہ پورے ملک کو جنگی اقتصادی عیاشی اور خود سری نے دیوالیہ کیا ہے۔ کیا پاکستان اٹھارویں ترمیم کی وجہ سے "گرے لسٹ” میں ہے؟ کیا پشاور میں "بی آر ٹی” کا منصوبہ اٹھارویں ترمیم کی وجہ سے مکمل نہیں ہو رہا؟ کیا یہ ملک اٹھارویں ترمیم کی وجہ سے 7 مہینے میں 3 ہزار ارب روپے کا قرض دار بن چکا ہے؟ کیا افغانستان کے ساتھ تجارتی راستے اٹھارویں ترمیم کی وجہ سے بند ہیں؟ نئے ضلعوں میں قوانین کے نفاذ میں کیا اٹھارویں ترمیم حائل ہے؟ یہ سپریم کورٹ سے نااہل جہانگیر ترین ملکی اور عالمی اداروں کی سربراہی اٹھارویں ترمیم کی وجہ سے کر رہے ہیں؟ عوامی چندوں سے ڈیموں کا فنڈ کیا اٹھارویں ترمیم کھا گئی؟ پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات کیا اٹھارویں ترمیم کی وجہ سے خراب ہیں؟ یا پھر "پی ٹی آئی” کے عمران خان، علیمہ خان، علیم خان، زلفی اور پرویز خٹک وغیرہ کے خلاف 43 کرپشن کے کیس اسی اٹھارویں ترمیم نے بنائے ہیں؟
حقیقت یہ ہے کہ تم لوگ سارے کے سارے نالائق ہو۔ تم لوگوں سے سوائے باتوں کے کچھ نہیں ہونے والا۔ "کرپشن، کرپشن” کے ورد پر اور شریف برادران کو موردِ الزام ٹھہرانے پر آپ آخر کب تک عوام کو بے وقوف بناتے رہیں گے؟
مسند اقتدار پر بیٹھنے والو! مان لو کہ تم سب کا کوئی ہوم ورک نہیں تھا۔ تم سب کا بھانڈا بیچ چوراہے پھوٹ چکا ہے۔ اب بہت جلد اس کا خمیازہ بھگتنے کے لیے تیار رہو۔

……………………………………………………………….

لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔