کسی واقعے یا منظر کو اس طرح منظوم کرنا کہ پورا واقعہ یا منظر، تصویر کی صورت میں نظروں کے سامنے پھر جائے۔
شاعر کسی واقعے یا منظر کے اصلی اور حقیقی جزئیات کے علاوہ اپنی قوتِ متخیلہ کی مدد سے مثالی جزئیات بھی بیان کرنے پر قادر ہوتا ہے، یہ مرقع نگاری ہے۔ گویا کسی واقعے یا منظر کی لفظی تصویر کشی "مرقع نگاری” کہلاتی ہے۔
اردو میں نظیرؔ اکبر آبادی، میر انیسؔ، اقبالؔ، اور جوشؔ کی شاعری مرقع نگاری کی مثالیں ہیں۔
(پروفیسر انور جمال کی تصنیف ادبی اصطلاحات مطبوعہ نیشنل بُک فاؤنڈیشن، اشاعتِ چہارم، مارچ 2017ء، صفحہ نمبر 162 سے انتخاب)