شعر چور دیکھے تھے، شاعر چور اب دیکھا، انوری

فارسی کا مشہور شاعر انوری ایک بار بازار سے گزر رہا تھا، اس نے ایک آدمی کو دیکھا جو اس کا کلام لوگوں کو پڑھ کر سنا رہا ہے۔
انوری نے اس سے پوچھا: ’’یہ تم کس شاعر کا کلام پڑھ رہے ہو؟ کیا تم نے اسے کبھی دیکھا ہے؟‘‘
اس آدمی نے جواب دیا: ’’یہ میرا کلام ہے اور میرا نام انوری ہے۔‘‘
انوری نے جواب دیا: ’’بھئی، شعر چور تو ہم نے بہت دیکھے تھے، مگر شاعر چور کبھی نہ دیکھا تھا۔‘‘
(ڈاکٹر علی محمد خان کی کتاب ’’کِشتِ زعفران‘‘ مطبوعہ ’’الفیصل‘‘ پہلی اشاعت فروری 2009ء، صفحہ نمبر 77-176 سے انتخاب)