برطانیہ میں ’’نار وِچ‘‘ کی ’’سوک اتھارٹیز‘‘ نے 1608ء میں پہلی عوامی میونسپل لائبریری قائم کی۔ کتابیں ’’جیروم گوڈوِن‘‘ کے مکان کے تین کمروں میں رکھی گئی تھیں۔
گرجا گھروں کی سابقہ لائبریریوں کی طرح ناروِچ لائبریری میں بھی زیادہ تر الٰہیاتی تحریریں رکھی گئی تھیں اور ابتدا میں تقریباً سبھی اراکین مذہبی عہدیدار تھے۔
1653ء میں کپڑوں کے تاجر ہمفری Chetham نے مانچسٹر میں کتب خریدنے کے لیے ایک ہزار پونڈ کی رقم ترکے میں چھوڑی۔ اسی لائبریری میں پہلی مرتبہ ایک لائبریرین سالانہ 10 پونڈ تنخواہ پر باقاعدہ ملازم رکھا گیا۔ یہ لائبریری کتابیں پڑھنے کے خواہش مند کسی بھی شخص کو سہولیات پیش کرتی تھی۔ سردیوں میں روزانہ 6 گھنٹے اور گرمیوں میں 7 گھنٹے لائبریری کھلی رہتی۔
مانچسٹر میں ہی "Owenite Hall of Science” میں 6 ستمبر 1852 ء کو کھولی جانے والی مانچسٹر فری لائبریری نے پہلی مرتبہ عوام کو مفت کتابیں جاری کرنا شروع کیں۔ 53-1852ء کے دوران میں 77,232 کتب ادھاری دی گئیں۔
(’’ایجادات کی تاریخ‘‘ از یاسر جواد، ناشر ’’الفیصل ناشران و تاجران کتب‘‘پہلی اشاعت 2011ء، صفحہ 188 سے انتخاب)