14 اکتوبرکو ہونے والے ضمنی انتخابات میں سوات کے دو صوبائی اسمبلی کے حلقوں پر چناؤ ہوگا، جس کے لیے انتخابی مہم آخری مراحل میں داخل ہوچکی ہے۔ سوات کے حلقہ پی کے 3 کو ایم این اے ڈاکٹر حیدر علی نے خالی کیا تھا۔ کیوں کہ انہوں نے این اے 2سے بھی کامیابی حاصل کی تھی۔
اس طرح دو صوبائی حلقوں پی کے 6 اور7 سے کامیابی حاصل کرنے والے موجودہ وزیر معدنیات ڈاکٹر امجد علی نے پی کے7 کی نشست کو خالی کیا تھا۔ پی کے 3 سوات میں تحریک انصاف کے ڈاکٹر حیدر علی نے پچھلے عام انتخابات میں 18470 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی تھی۔ ان کے مد مقابل امیدوار ن لیگ کے سردار خان نے 12920 ووٹ حاصل کیا تھا اور دوسرے نمبر پر رہے تھے۔ اس طرح پی کے7 پر تحریک انصاف کے ڈاکٹر امجد علی نے 19460 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی تھی اور اے این پی کے امیدوار وقار احمد خان 13635 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے تھے۔
14 اکتوبر کو ہونے والے ضمنی انتخابات میں دونوں حلقوں پر مدِمقابل امیدواروں کے درمیان کانٹے دار مقابلے کی توقع ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ان حلقوں پر اپوزیشن جماعتوں نے اتحاد کرکے رنر اَپ امیدواروں کی حمایت کا اعلان کیا ہے ۔جس کے نتیجے میں تحریک انصاف کے علاوہ باقی تمام سیاسی جماعتیں پی کے3 میں ن لیگ کے امیدوار سردار خان اور پی کے 7 میں اے این پی کے امیدوار وقار احمد خان کو سپورٹ کریں گے۔
ضمنی انتخابات میں ن لیگ، اے این پی،ایم ایم اے، پیپلز پارٹی، قومی وطن پارٹی اور پختون خوا ملی عوامی پارٹی نے اپوزیشن اتحاد بنا یا ہے اور دونوں حلقوں میں رنر اَپ امیدواروں کی حمایت کا اعلان کیا ہے، جس کی وجہ سے ضمنی انتخابات میں کس کی جیت ہوگی؟ یہ کہنا قبل از وقت ہوگا۔
پی کے 3 پر ضمنی انتخابات میں تحریک انصاف نے ایم این اے ڈاکٹر حیدر علی خان کو ٹکٹ جاری کیا ہے،جس کے خلاف پارٹی کے بانی کارکن اور ضلع کونسل سوات کے رکن محمد زیب خان نے فیصلے کے خلاف بغاوت کا اعلان کرتے ہوئے آزاد امیدوار کی حیثیت سے انتخابات لڑنے کا اعلان کیا ہے ۔اور وہ انتخابی مہم چلا کر تحریک انصاف کا نظریاتی کارکن پارٹی کے وراثتی فیصلے کے خلاف توجہ اپنی جانب مبذول کرانے کی کوشش میں مصروف ہیں۔
اس حلقہ پر پچھلے عام انتخابات میں ڈاکٹر حیدر علی نے 18470 ووٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کی تھی۔ دوسرے نمبر پر ن لیگ کے سردار خان کو 12920 ووٹ ملا تھا۔ آزاد امیدوار محبوب الرحمان نے 9986، ایم ایم اے کے علی شاہ خان نے 6991، پیپلز پارٹی کے محمد شاہی خان نے 6083، اے این پی کے فضل وہاب قجیر خان نے 3089 اور پختون خواہ ملی عوامی پارٹی کے علی نامدار خان اےڈووکیٹ نے 1737 ووٹ حاصل کیا تھا۔
اس حلقہ میں اب تحریک انصاف کے ساجد علی خان، ن لیگ کے سردار خان، تحریک انصاف کے منحرف آزاد امیدوار محمد زیب خان اور آزاد امیدوار محبوب الرحمان کے درمیان مقابلہ ہوگا۔ اگر پچھلے انتخابات میں دیکھا جائے، تو پی ٹی آئی کے کامیاب امیدوار کو 18470 ووٹ ملا تھا اور موجودہ متحدہ اپوزیشن کے امیدواروں کو 30775 ووٹ ملا تھا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ن لیگ اور متحدہ اپوزیشن کے امیدوار سردار خان کو باقی سیاسی جماعتوں کا اکثریتی ووٹ ملتا ہے یا نہیں؟ اگر اپوزیشن اتحاد کا ووٹ ان کے امیدوار سردار خان کو ملتا ہے، تو وہ باآسانی جیت جائیں گے اور اگر تحریک انصاف کے امیدوار باقی جماعتوں کا ووٹ بنک اپنے حق میں توڑتے ہیں، تو پھر کامیابی تحریک انصاف کے امیدوار کی ہوگی۔
اس حلقہ پر تحریک انصاف کے منحرف رہنما محمد زیب خا ن جو آزاد حیثیت سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں، وہ تحریک انصاف کے کتنے ووٹوں کو اپنے حق میں ڈالنے میں کامیاب ہو سکیں گے؟ یہ بھی اس انتخابات میں اہم کردار ہوگا۔
سوات کے دوسرے حلقہ پی کے7میں ضمنی انتخابات میں دو سال پہلے پارٹی میں شامل ہونے والے حاجی فضل مولا کو تحریک انصاف نے ٹکٹ جاری کیا ہے جس کے خلاف تحریک انصاف کے پرانے رکن ، رہنما اور ہر سیاسی سرگرمی میں متحرک رہنے والے سعید خان نے پارٹی فیصلے سے بغاوت کرتے ہوئے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے اور ’’ڈور ٹو ڈور‘‘ مہم چلا رہے ہیں۔ اس حلقہ میں پچھلے عام انتخابات میں تحریک انصاف کے ڈاکٹر امجد علی نے 19460 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی تھی۔ دوسرے نمبر پر سابق ایم پی اے اے این پی کے وقار احمد نے 13635 ووٹ حاصل کیا تھا۔ اس حلقہ میں پچھلے انتخابات میں ایم ایم اے کے حسین احمد کانجو نے 7280 ووٹ، ن لیگ کے عبدالغفور نے4879، آزاد امیدوار فضل اکبر نے 4285، پیپلز پارٹی کے احسان اللہ شاہ نے 2826 اور پختون خواہ ملی عوامی پارٹی کے ملک ریاض احمد خان نے 1251 ووٹ حاصل کیا تھا۔ اس طرح اگر متحدہ اپوزیشن میں شامل جماعتوں کے امیدواروں کے ووٹ کو دیکھا جائے، تو ان کی تعداد 29871 بنتی ہے۔ اس حلقہ میں تحریک انصاف کے منحرف امیدوار سعید خان پارٹی کا کتنا ووٹ بنک حاصل کریں گے؟ یہ 14 اکتوبر کو معلوم ہو جائے گا۔
آزاد امیدوار فضل اکبر ضمنی انتخابات میں بھی قسمت آزمائی کر رہے ہیں۔ اس حلقہ میں بھی اگر متحدہ اپوزیشن جماعتیں اپنا ووٹ بنک مشترکہ امیدوار وقار احمد خان کے حق میں ڈالنے میں کامیاب ہوتی ہیں، تو جیت یقینا ان کی ہوگی۔ اور اگر وہ اس میں ناکام رہیں، تو پھر تحریک انصاف کے امیدوار کی کامیابی یقینی ہوگی۔
عام طور پر ضمنی انتخابات میں کامیابی حکومتی پارٹی کے امیدوار کی ہوتی ہے، لیکن سوات میں پہلی بار اپوزیشن جماعتوں نے اِکا کرکے رنر اَپ امیدوار کی حمایت کا اعلان کیا ہے، جس کی کامیابی یا ناکامی کا فیصلہ 14 اکتوبر کو حلقوں کے ووٹر کریں گے۔

…………………………………………….

لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com پر ای میل کر دیجیے ۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔