خالصتاً ذاتی لیاقت اور خداداد استعداد سے کتاب لکھنا تصنیف کہلاتا ہے۔
تصنیف، تخلیقی بھی ہوسکتی ہے اور غیر تخلیقی بھی۔ مثلاً بانگِ درا، کلیاتِ میر، رسوا کا ناول "امراؤجان ادا” تخلیقی تصانیف ہیں۔ ہر تخلیقی کتاب تصنیف ہے، لیکن ہر تصنیف، تخلیق نہیں۔ تصنیف کنندہ مصنف کہلاتا ہے۔
تالیف: مختلف ادیبوں یا شاعروں کی تحریروں کو کسی خاص موضوع یا ترتیب کے لحاظ سے جمع کرکے کتابی شکل دینا "تالیف” کہلاتا ہے۔
گویا تالیف اجزائے پریشاں کی شیرازہ بندی ہے۔ مثلاً محمد حسین آزاد کی کتاب "نیرنگِ خیال”، شبلی کی "شعر العجم”، نذیر احمد کی "توبۃ النصوح” اور اقبال و حالی کی "بانگِ درا” اور "مسدسِ حالی” سے اقتباسات لے کر کتاب ترتیب دینا "تالیف” ہے اور اس کام کرنے والے کو "مؤلف” کہتے ہیں۔
(پروفیسر انور جمال کی تصنیف ادبی اصطلاحات مطبوعہ نیشنل بُک فاؤنڈیشن، اشاعتِ چہارم مارچ، 2017ء، صفحہ نمبر 58 سے انتخاب)