وکی پیڈیا کے مطابق پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو کے ممتاز شاعر، صحافی، مترجم اور ناول نگار صبا اکبر آبادی 29 اکتوبر 1991ء کو 83 سال کی عمر میں اسلام آباد میں انتقال کرگئے۔
14 اگست 1908ء کو آگرہ، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ اصل نام خواجہ محمد امیرتھا۔ شاعری کا آغاز 1920ء سے ہوا۔ شاعری میں ان کے استاد خادم علی خاں اخضر اکبر آبادی تھے۔ شاعری میں نعت اور مرثیہ گوئی میں شہرت حاصل تھی۔
1928ء میں ایک ادبی ماہنامہ ’’آزاد‘‘ نکالا۔ کچھ عرصہ بعد حضرت رعنا اکبر آبادی کے رسالے ’’مشورہ‘‘ کی ادارت بھی سنبھالی۔تقسیم ہند کے بعد حیدرآباد (سندھ) اور پھر کراچی میں سکونت اختیار کی۔ بہت جلد یہاں کی ادبی فضا کا ایک اہم حصہ بن گئے۔ مختلف النوع ملازمتیں بھی کیں اور تقریباً ایک سال محترمہ فاطمہ جناح کے پرائیویٹ سیکریٹری بھی رہے۔
شعری مجموعوں میں ’’اوراقِ گل‘‘، ’’سخن ناشنیدہ‘‘، ’’ذکر و فکر‘‘، ’’چراغِ بہار‘‘، ’’خونناب‘‘، ’’حرز جاں‘‘، ’’ثبات‘‘ اور ’’دستِ دعا‘‘ کے نام شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ان کے مرثیوں کے تین مجموعے ’’سربکف‘‘، ’’شہادت‘‘ اور ’’قرطاسِ الم‘‘ کے نام سے شائع ہوچکے ہیں۔
’’عمرِ خیام‘‘، ’’غالبؔ‘‘، ’’حافظ شیرازی‘‘ اور ’’امیر خسرو‘‘ کے منتخب فارسی کلام کا منظوم اردو ترجمہ کیا جن میں سے ’’عمرِ خیام‘‘ اور ’’غالبؔ‘‘ کے تراجم اشاعت پزیر ہوچکے ہیں۔ ان کی ملی شاعری کا مجموعہ ’’زمزمۂ پاکستان‘‘ قیامِ پاکستان سے پہلے شائع ہوا تھا۔ ایک ناول بھی تحریر کیا تھا جو زندہ لاش کے نام سے اشاعت پذیر ہوا تھا۔