وکی پیڈیا کے مطابق عدم تشدد کے پرچارک عبدالغفار خان المعروف باچا خان بابا 20 جنوری 1988ء کو انتقال کرگئے۔
خان عبدالغفار خان پختونوں کے سیاسی راہنما کے طور پر مشہور شخصیت ہیں، جنہوں نے برطانوی دور میں عدم تشدد کے فلسفے کا پرچار کیا۔ خان عبدالغفار خان زندگی بھر عدم تشدد کے حامی رہے اور مہاتما گاندھی کے بڑے مداحوں میں سے ایک تھے ۔ آپ کے مداحوں میں آپ کو باچا خان اور سرحدی گاندھی کے طور پر پکارا جاتا ہے ۔ آپ پہلے اپنے خاندان کے افراد کے دباؤ پر برطانوی فوج میں شامل ہوئے ، لیکن ایک برطانوی افسر کے ناروا رویے اور نسل پرستی کی وجہ سے فوج کی نوکری چھوڑ دی۔ بعد میں انگلستان میں تعلیم حاصل کرنے کا ارادہ اپنی والدہ کے کہنے پر مؤخر کیا۔ برطانوی راج کے خلاف کئی بار جب تحاریک کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، تو خان عبدالغفار خان نے عمرانی تحریک چلانے اور پختون قبائل میں اصلاحات کو اپنا مقصدِ حیات بنا لیا۔ اس سوچ نے انہیں جنوبی ایشیا کی ایک نہایت قابل ذکر تحریک خدائی خدمتگار تحریک شروع کرنے پر مجبور کیا۔ اس تحریک کی کامیابی نے انھیں اور ان کے ساتھیوں کو کئی بار تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور پابندِ سلاسل کیا گیا۔ 1920ء کے اواخر میں بدترین ہوتے حالات میں انہوں نے مہاتما گاندھی اور انڈین نیشنل کانگریس کے ساتھ الحاق کر دیا، جو اس وقت عدم تشدد کی سب سے بڑی حامی جماعت تصور کی جاتی تھی۔ یہ الحاق 1947ء میں آزادی تک قائم رہا۔ جنوبی ایشیا کی آزادی کے بعد خان عبدالغفار خان کو امن کے نوبل انعام کے لیے بھی نامزد کیا گیا۔ 1960ء اور 1970ء کا درمیانی عرصہ خان عبدالغفار خان نے جیلوں اور جلاوطنی میں گزارا۔ 1987ء میں آپ پہلے شخص تھے جن کو بھارتی شہری نہ ہونے کے باوجود بھارت رتنا ایوارڈ سے نوازا گیا جو سب سے عظیم بھارتی سول ایوارڈ ہے ۔ 1988ء میں آپ کا انتقال ہوا، اور آپ کو وصیت کے مطابق جلال آباد افغانستان میں دفن کیا گیا۔ افغانستان میں اس وقت گھمسان کی جنگ جاری تھی لیکن آپ کی تدفین کے موقع پر دونوں اطراف سے جنگ بندی کا فیصلہ آپ کی شخصیت کے علاقائی اثر رسوخ کو ظاہر کرتی ہے ۔