وکی پیڈیا کے مطابق بیسویں صدی کا نوبل انعام یافتہ ڈراما نویس، نقاد، ناول نگار، افسانہ نگار اور سیاست دان جارج برنارڈ شا (George Bernard Shaw) دو نومبر 1950ء کو ہارٹفورڈشائر، برطانیہ میں انتقال کرگئے۔
26 جولائی 1856ء کو ڈبلن، آئرلینڈ میں پیدا ہوئے۔ اپنی ماں سے متاثر ہوکرموسیقی، ادب اور فن میں مہارت حاصل کی اورنیشنل گیلری آئرلینڈ میں جانے لگے۔ دوپہر کے بعد اپنا زیادہ تر وقت برٹش میوزیم میں مطالعہ کرنے، ناول لکھنے اور لندن کے درمیانے درجہ کے دانشور طبقے کے لیکچر اور مباحثوں سے اپنی تعلیمی کمی کو پورا کرنے صرف کرنے لگے ۔
ابتدا ً فکشن میں ناکام رہے ۔ پہلی تخلیق نیم خودنوشت ’’امیچوریٹی1879ء جو بعد میں 1930ء میں طبع ہوئی، لندن کے تمام پبلشرز نے واپس کر دی۔ اس کے بعد چار ناول اور ایک دہائی تک زیادہ تر مضامین جو اخبارات او رسائل کو لکھ کر دیے ، بھی مسترد کردیے گئے۔ برنارڈشا کی صالاحیتیں صحیح معنوں میں تب اُجاگر ہوئیں جب فرینک مارک نے’’سیٹرڈے ریویو‘‘ میں بطورِ تھیٹر نقاد بھرتی کیا۔
پہلا مکمل ڈراما تھیٹر نقاد ولیم آرچر کے تعاون سے ’’وڈوورس ہاؤس1892ء تحریراور اسٹیج پر پیش کیا جس نے برنارڈشا کی تخلیقی زندگی کو چار چاند لگا دیے۔ اس کے بعد مین اینڈ سپر مین، میجر باربرا، مسز وارن کا پیشہ، سیزر اور کلوپیٹرا تحریر کیے۔
افسانوں کا مجموعہ ’’کالی لڑکی خدا کی تلاش میں‘‘1934ء میں شائع ہوا۔
برنارڈ شا کو 1925ء میں نوبل انعام برائے ادب اور 1938ء میں اکادمی انعام برائے بہترین مکالمہ نگاری ملا۔