مرزا غالبؔ کے پاس اکثر گمنام خطوط گالیوں سے بھرے ہوئے آیا کرتے تھے، جن میں ان کی شاعری پر اعتراض کیے جاتے تھے اور اس کا مذاق اُڑایا جاتا تھا۔ ایک روز اسی قسم کا ایک خط آیا جس میں ان کو ماں کی گالی دی گئی تھی، پڑھ کر کہنے لگے: "اس اُلو کو گالی دینی بھی نہیں آتی۔ بوڑھے یا ادھیڑ عمر آدمی کو بیٹی کی گالی دیتے ہیں، تاکہ اس کو غیرت آئے۔ جوان کو جورو کی گالی دیتے ہیں، کیوں کہ اسے اپنی بیوی سے زیادہ تعلق ہوتا ہے۔ بچے کو ماں کی گالی دیتے ہیں، کیوں کہ وہ ماں کے برابر کسی سے مانوس نہیں ہوتا۔ یہ بے وقوف جو 72 سال کے بوڑھے کو ماں کی گالی دیتا ہے، اس سے زیادہ حماقت اور کیا ہوگی!‘‘