اس نغمے میں توروالی و کو دو بار گایا گیا ہے۔ نظام توروالی جس کا تعلق رامیٹ سے ہے، نے ’’ژو‘‘ کو گایا ہے۔ اس کے ساتھ دو خواتین پھر توروالی کی اسی ’’لے‘‘ (tune) پر کافی حد تک مناسب طور پر اُردو گانا گاتی ہیں۔ ایک کا نام زیب بنگش اور دوسری کا نام نوریما ریحان ہے۔ نظام اور نوریما دونوں کا تعلق شمال سے ہوا!
زبیر توروالی کی دیگر تحاریر پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کیجیے:
https://lafzuna.com/author/zubair-torwali/
نظام توروالی رامیٹ کا ہے۔ نوریما کا تعلق ریحان گلمت ہنزہ گلگت بلتستان سے ہے۔ سن 2018ء میں ’’آئی بی ٹی‘‘ نے گلگت بلتستان خصوصاً ہنزہ، گوجال، گلگت اور غزر میں لوک موسیقی کا منصوبہ کیا تھا۔ اس منصوبے کے تحت موسیقی کے ایک سکول میں نوریما ریحان بھی موسیقی سیکھ رہی تھی۔ اُس نے اسی منصوبے میں موسیقی سیکھی اور آگے جاکر برطانیہ کے ملکہ الزبتھ کے 100ویں سال گرہ کی تقریبات میں بھی پرفارم کیا۔
دیگر متعلقہ مضامین:
توروالی موسیقی اور ’’منجورا‘‘
توروالی موسیقی کا مقدمہ
توروالی-انگلش ڈکشنری برائے طلبہ کا جائزہ
اب مجھے خوشی ہے کہ اُس نے توروالی ’’لے‘‘ پر اُردو گانا نہایت خوش اُسلوبی سے گایا اور وہ بھی زیب بنگش جیسی کہنہ مشق گلوکارہ کے سامنے۔ زیب بنگش لاہور میں رہتی ہے۔ سنہ 2015ء کو اُس سے وہاں ایک میلے میں ملاقات ہوئی تھی اور اُس کو توروالی شاعری کی کتاب ’’اینان‘‘ تحفتاً دی تھی۔ کوشش تھی کہ اُس سے توروالی ’’ژو‘‘ گوائی جائے، تاہم مخصوص آوازوں کی ادائی میں اُس کو دقت ہورہی تھی۔ اَب اچھا محسوس ہوا کہ وہ بھی اس توروالی اور اُردو نغمے میں ساتھ تھی۔
ملک ابرار احمد خان نے نظام توروالی کو دریافت کیا اور یوں اُس کی درد بھری آواز کو کوک سٹوڈیو والوں تک پہنچایا، جنھوں نے اس کے لیے نظام توروالی کے ساتھ انھی لوگوں کو چنا، جن پر میری نظر تھی اور اُن میں نوریما تو اپنے اس گلمت ہنزہ والے سکول سے تھی۔ نوریما کو پہلے شمشال گوجال سے تعلق رکھنے والے موسیقار اور ویڈیو گرافر دولت ولی بیگ نے دریافت کیا تھا، جو ہمارے ساتھ اس منصوبے میں ٹرینر تھے۔
اس گانے کو کوک سٹوڈیو میں ریکارڈ کرانے میں ہمارا کوئی دخل نہیں۔ ہمیں خبر تھی کہ ایسا کچھ ہونے والا ہے اور اس پر ہمیں خوشی تھی۔ مَیں نے صرف اتنا کیا ہے کہ توروالی ’’ژو‘‘ کو توروالی میں لکھا تھا، جس کا مجھے ابرار نے کہا تھا اور اب اس لکھائی کو ویڈیو میں سب ٹائٹل کی جگہ لگایا ہے۔ سارا کریڈیٹ ملک ابرار احمد خان اور نظام توروالی کو جاتا ہے۔
ہماری امید یہ تھی کہ پورا گانا توروالی کا ہی ہوگا، تاہم یہاں اس کے ساتھ اُردو دیکھ کر تعجب بھی ہوا اور خوشی بھی۔ خوشی اس بات پر کہ اُردو بول کے لیے بھی توروالی ژو دُھن کو کافی حد تک کور میں رکھا گیا۔ اگر شروع میں ستار کو استعمال کیا جاتا، تو زیادہ بہتر ہوتا۔ اسی طرح اگر ویڈیو کے آخر میں ٹیپ بان/ بانڈا کی ویڈیوز چلائی جاتیں، تو مزا زیادہ فطری ہوجاتا۔ تاہم ہمیں معلوم ہے کہ موسیقی اور وڈیوگرافی کی دنیا الگ ہوتی ہے اور یہاں ماہرین اپنے طور پر کچھ بھی کرسکتے ہیں۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔