کوروناوائرس سے جہاں دنیا بھر کی معیشت کا بیڑا غرق ہو رہا ہے، وہاں خیبر پختون خوا میں ٹریول اینڈ ٹور آپریٹرز والوں کا کاروبار بھی ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے۔
ٹریول ایجنٹ ایسوسی ایشن خیبر پختون خواہ (ٹیک) کے صدر شمشیر علی کے مطابق صوبہ بھر میں 3240 رجسٹرڈ ٹور اینڈ ٹریول ایجنسیاں ہیں۔ مذکورہ ایجنسیوں سے لوگ عمرہ کے ویزے اور ٹکٹ حاصل کرتے ہیں، جو اَب مکمل طور پر بند ہوگئی ہیں۔ کیوں کہ سعودی عرب نے عمرہ پر عارضی پابندی لگا دی ہے۔ شمشیر علی کے مطابق 75فیصد فلائٹ آپریشن بند ہے۔ 15بین الاقوامی ائیر لائنز نے اپنے طیارے گراونڈ کر دیے ہیں ۔سیاحتی ممالک خاص کر دبئی، آذر بائیجان، تھائی لینڈ، ملیشیا اور سنگاپور نے بھی سیاحتی ویزے بند کردیے ہیں۔پاکستان میں بھی لوگوں نے سفر کرنا چھوڑ دیا ہے جس کی وجہ سے اندرونی ملک (ڈومیسٹک فلائٹس) خالی جا رہی ہیں۔اب امکان ہے کہ پاکستان میں سرکاری اور نجی ائیر لائنز بھی اپنے طیارے گراؤنڈ کرنے پر مجبور ہوجائیں گے، جس کی وجہ سے اس صنعت کو اربوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ شمشیر علی کے بقول، خیبر پختون خواہ میں رجسٹرڈ3240 ٹریول ایجنسیوں میں 22680 سے زائد افراد کام کر رہے ہیں۔
اس حوالہ سے سکائی ناس ٹریول ایجنسی کے ایم ڈی محمد ایاز نے بتایا کہ ٹریول ایجنسیوں کے دفاتر خیبر پختون خوا کے مختلف پوش یا مصروف ترین علاقوں میں ہیں جس کی وجہ سے کرائے باقی دکانوں کے مقابلہ میں زیادہ ہیں۔ ایجنسیوں کے مالکان کام مکمل بند ہونے کی وجہ سے دفاتر کے کرایے، ملازمین کی تنخواہیں اور یوٹیلٹی بلز ادا کرنے سے قاصر ہیں جس کی وجہ سے وہ مجبوراً دفاتر بند کرنے اور ’’لاک ڈاؤن‘‘ ہونے پر مجبور ہیں۔ پچھلے چند ماہ میں مختلف ممالک اور خاص کر عمرہ کے لئے جدہ کے ٹکٹ خریدنے والے افراد اب ٹکٹ واپس کرنے لگے ہیں۔
کراؤن ٹور اینڈ ٹریولز کے ایم ڈی امتیاز خان کہتے ہیں کہ ہم ایک بین الاقوامی ٹکٹ فروخت کرنے میں سو روپے سے لے کر ایک ہزار روپے تک کماتے ہیں۔ پچھلے کئی ماہ میں فروخت شدہ ٹکٹ اب لوگ واپس کر رہے ہیں جس کے لیے ہم دفاتر میں بیٹھتے ہیں، جو لوگ ٹکٹ واپس کرتے ہیں، ان سے لی گئی تمام رقم ہم ان کو واپس کرتے ہیں۔ جن ائر لائنز سے ہم ٹکٹ’’ری فنڈ‘‘ کرتے ہیں، وہ رقم ائیر لائنز والے ہمیں پندرہ دن تا ایک ماہ واپس کرتے ہیں۔ ہمارے پاس اتنی رقم نہیں جس کی وجہ سے ہم دوستوں اور رشتہ داروں سے قرض لینے پر مجبور ہیں۔
دوسری طرف زنگون ائرسروسزکے ایم ڈی اکرام اللہ کہتے ہیں کہ تمام ائیر لائنز ٹکٹ کی رقم اب امریکی ڈالرز میں وصول کرتی ہیں، جس دن ہم ٹکٹ لیتے ہیں، اس روز کے ڈالر ریٹ کے مطابق ہم سے پاکستانی روپوں میں رقم وصول کی جاتی ہے، جس کی وجہ سے لوگوں نے غیر ضروری یا سیاحتی سفر کم کیا تھا۔اس وجہ سے ان کا کاروبار ایک حد تک خراب ہوا تھا، لیکن موجودہ صورتحال میں ان کا کام مکمل بند ہوگیا ہے اور اگر یہی صورتحال جاری رہی، تو بیشتر ٹریول ایجنسیاں بند ہوجائیں گی اور ہزاروں افراد بے روزگار ہو جائیں گے۔