’’چُغا‘‘ (ترکی، اسمِ مذکر) کا اِملا عام طور پر ’’چوغہ‘‘، ’’چوغا‘‘ یا پھر ’’چغہ‘‘ بھی لکھا ہوا پڑھنے کو ملتا ہے۔
’’نوراللغات‘‘، ’’علمی اُردو لغت (متوسط)‘‘ اور ’’جہانگیر اُردو لغت (جدید)‘‘ کے مطابق دُرست اِملا ’’چغا‘‘ ہے جب کہ ’’فرہنگ آصفیہ‘‘ کے مطابق ’’چوغہ‘‘ اور ’’جدید اُردو لغت‘‘ کے مطابق ’’چغہ‘‘ ہے۔
’’چغا‘‘ کے معنی ’’عبا‘‘، ’’لبادا‘‘، ’’جبہ‘‘ اور ’’ایک قسم کا مہذب لباس‘‘ کے ہیں۔
اس حوالے سے رشید حسن خان کی کتاب ’’اُردو املا‘‘ (مطبوعہ زُبیر بکس، اشاعت 2015ء) کے صفحہ نمبر 255 پر لکھتے ہیں: ’’چغا: آصفیہ میں اس کو ’’چوغہ‘‘ لکھا گیا ہے۔ یہ وہی اعراب بالحرف والی بات ہے اور آخر میں الف کی جگہ ہائے مختفی، غلط العوام کا کرشمہ ہے۔ نور میں صحیح طور پر صراحت کے ساتھ لکھا گیا ہے: ’’چغا۔ ت میں چوغہ۔ واو غیر ملفوظ ہے۔‘‘
حاصلِ نشست یہی ہے کہ مذکورہ لفظ کا دُرست املا ’’چغا‘‘ہوگا۔ اس لیے ’’چوغہ‘‘، ’’چوغا‘‘ یا ’’چغہ‘‘ کو تحریر میں جگہ دینے سے اجتناب برتنا چاہیے۔